• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 146819

    عنوان: اگر ہم دل میں پڑھیں اور زبان حرکت کرے ، کوئی آواز نہ نکلے تو کیا نماز ہوجائے گی؟

    سوال: جب میں تنہا نماز پڑھوں تو کیا مجھے قرأت ، تسبیح التحیات اور ہر چیز جس کو ہم پڑھیں اتنی زور پڑھیں کہ ہمارے کان سن سکیں؟ (۲) اگر ہم دل میں پڑھیں اور زبان حرکت کرے ، کوئی آواز نہ نکلے تو کیا نماز ہوجائے گی؟ (۳) نما زمیں امام سورة غاثیہ پڑھے تو کیا میں آخر میں دل میں ” اللہم حسبنا حسابا یسیرا“ پڑھ سکتاہوں؟اسی طرح سورة قیامہ ، سورة تین میں جب آیت میں حساب کا ذکر آئے؟ اور جب کچھ اچھی آیتوں کا ذکر آئے تو کیا میں دل میں پڑ ھ سکتاہوں: اللہم اغفرلی ، سبحان اللہ ، الحمد للہ، کیا میں نماز میں دل میں یہ پڑھ سکتاہوں یا نہیں؟اور کیا ہم نماز میں دل میں کہہ سکتے ہیں کہ اللہ ہمیں دیکھ رہاہے، ہمیں ڈرنا چاہئے وغیرہ؟

    جواب نمبر: 146819

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 885-1042/sn=10/1438

    (۱) جی ہاں! اسی طرح پڑھنی چاہیے، اسی میں احتیاط ہے۔

    (۲) اگر زبان کی حرکت کے ساتھ پڑھی ہے تو نماز تو ہوجائے گی؛ لیکن ایسا کرنا اچھا نہیں ہے؛ کیوں کہ بعض فقہاء کے نزدیک ایسی قراء ت سے نماز نہیں ہوتی۔ (امداد الفتاوی، فتاوی محمودیہ: ۷/۴، ط: ڈابھیل: سوال: ۳۱۵۶)

    (۲) دل میں تصور کرسکتے ہیں؛ لیکن زبان سے کہنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند