عنوان: نماز میں عمل کثیرکیا ہے ؟ اور اس كی كیا كیا صورتیں ہیں؟
سوال: (۱) کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام نماز میں عمل کثیرکیا ہے ؟ کب لازم آتا ہے ؟ اور عمل کثیر کی کیا کیا صورتیں ہیں؟ اور مندرجہ ذیل صورت حال میں نماز باقی رہے گی یا کہ لوٹانی پڑے گی؟
(۲) امام صاحب نماز کے کسی بھی رکن میں ایک بار خارش کریں تو نماز کی صحت پر کیا اثر پڑے گا، اگر دو بار کریں پھر کیا اثر پڑے گا اور اگر تین بار کریں پھر کیا اثر پڑے گا؟
(۳) امام صاحب رکوع سے اٹھتے وقت اپنی قمیض کو پیچھے یا آگے کی طرف سے ایک ہاتھ سے سیدھا کریں تو نماز کی صحت پر کیا اثر پڑے گا اور اگر دونوں ہاتھوں کا استعمال کریں تو نماز پر کیا اثر پڑے گا۔ اور کیا ایک ہاتھ سے قمیض کو سیدھا کر سکتے ہیں؟
(۴) امام صاحب سجدے میں جاتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں سے شلوار کو اوپر کی طرف کھینچیں اور پھر سجدے میں جائیں تو نماز کی صحت پر کیا اثر پڑے گا۔
(۵) امام صاحب جب دونوں سجدوں کے درمیا ن جلسے میں بیٹھتے ہیں تو دونوں ہاتھوں سے اپنی قمیض کو سیدھا کرتے ہیں اس صورتحال میں نماز پر کیا اثر پڑے گا اور کیا ایک ہاتھ سے قمیض کو سیدھا کر سکتے ہیں؟
(۵) ہماری مسجد کے امام صاحب مندرجہ بالا تمام کام نماز میں کرتے ہیں کیا آیا اس صورت میں ہماری نماز ہو جاتی ہے یا نہیں اگر نہیں ہوتی تو ہم نے پچھلے چھ سال ان کے پیچھے نماز پڑھی ان نمازوں کا کیا حکم ہے اور مسجدکے امام کو بتایا جائے کہ وہ نماز میں عمل کثیر نہ کرے اگر پھر بھی کرے تو ہمارے لئے اس مسجد میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب نمبر: 14617901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 181-197/M=2/1438
(۱) نماز پڑھتے ہوئے کو ئی ایسی حرکت کرنا کہ دیکھنے والا سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے مثلاً ٹوپی اتار کر دونوں ہاتھوں سے کھجلانا یہ عمل کثیر ہے ویفسدہا کل عمل کثیر لیس من أعمالہا ولا لإصلاحہا۔ وفیہ خمسة أقوال: أصحہا مالا یشک بسببہ الناظر من بعید فی فاعلہ أنہ لیس فیہا وإن شک أنہ فیہا أم لا فقلیل (شامی: ۲/۳۸۵، ط: زکریا دیوبند)۔
(۲) ایک مرتبہ کھجلانے سے نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن بلا ضرورت ایسا کرنا اچھا نہیں، اسی طرح ایک مرتبہ ہاتھ اٹھا کر کھجلانے سے نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
(۳، ۴، ۵) نماز میں رکوع سے اٹھتے ہوئے یا سجدہ میں جاتے ہوئے یا دونوں سجدوں کے درمیان جلسے میں بیٹھتے وقت دامن یا شلوار ٹھیک کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی ہے بشرطیکہ عمل کثیر نہ ہو، اور عمل قلیل کی عادت بنا لینا مکروہ ہے اس سے احتراز کرنا چاہئے۔ وکرہ عبثہ بثوبہ (شامی: ۲/۴۰۶۔ مکروہات الصلوة، ط: زکریا دیوبند)
(۶) امام صاحب کو ایسے امور سے جن سے نماز میں کراہت آتی ہو خاص طور سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند