عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 145440
جواب نمبر: 145440
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 035-086/SN=2/1438
حنفی مسلک میں راجح قول کے مطابق عصر کاوقت مثلِ ثانی کے بعد شروع ہوتا ہے؛ اس لیے آپ لوگوں کی کوشش یہی ہونی چاہئے کہ عصر کی نماز مثلِ ثانی کے بعد ادا کریں، ا س وقت عصر ادا کرنے سے بالیقین ذمہ فارغ ہو جائے؛ بلکہ غیر مقلدین بھی اگر اس وقت نماز ادا رکریں تو ان کا بھی ذمہ فارغ ہوجائے گا گو اولیت فوت ہوگی؛ اس لیے آپ لوگ ہوسکے تو انہیں اس پر آمادہ کرلیں کہ عصر مثل ثانی کے بعد پڑھیں؛ تاکہ آپ لوگوں کا ذمہ بالیقین فارغ ہو جائے، اگر وہ آمادہ نہ ہوں تو کمپنی کے ذمے داران سے درخواست کی جائے کہ وہ آپ لوگوں کو مثلِ ثانی کے بعد نمازِ عصر کی ادائیگی کے لیے تھوڑا سا موقع دیدیں، اگر کوئی شکل نہ بن سکے تو کوشش جاری رکھتے ہوئے انہیں (اہل حدیث ذہن رکھنے والوں) کے ساتھ مثل اول پر عصر ادا کرلیا کریں نماز ادا ہو جائے گی، قضا کردینا بہرحال جائز نہ ہوگا۔ ووقت الظہر من زوالہ ․․․․․ إلی بلوغ الظل مثلیہ (درمختار) وقال الشامی: ہذا ظاہر الروایة عن الإمام نہایة، وہو الصحیح، بدائع، ومحیط وینابیع وہو المختار، غیاثیة ․․․․ واختارہ أصحاب المتون وارتضاہ الشارحون ․․․․ والأدلة تکا فأت ولم یظہر ضعف دلیل الإمام؛ بل أدلتہ قویة أیضاً ․․․․․ قال فی البحر: لایعدل عن قول الإمام إلی قولہما أو قول أحدہما إلا لضرورة الخ (درمختار مع الشامی: ۲/۱۶، ۱۵، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند