عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 13996
اگر کسی شخص نے پندرہ یا سولہ سال کی عمر
میں نماز شروع کی ہو تو کیا اس کو اپنی پچھلی نمازوں کی قضا کرنی ہوگی؟ اگر ہاں،
تو کس عمر کے حساب سے سات سال، گیارہ سال یا پھر جس عمر میں وہ بالغ ہوا ہو؟
اگر کسی شخص نے پندرہ یا سولہ سال کی عمر
میں نماز شروع کی ہو تو کیا اس کو اپنی پچھلی نمازوں کی قضا کرنی ہوگی؟ اگر ہاں،
تو کس عمر کے حساب سے سات سال، گیارہ سال یا پھر جس عمر میں وہ بالغ ہوا ہو؟
جواب نمبر: 13996
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1421=1120/ھ
قمری یعنی چاند کی تاریخ کے لحاظ سے پندرہ سال عمر ہوجانے پر تو نماز پڑھنا فرض ہوہی جاتا ہے، اگر اس سے قبل احتلام ہونے لگا تو اول مرتبہ احتلام ہونے سے لے کر پندرہ سال یا زائد عمر ہونے تک جتنی نمازیں چھوٹ گئی ہوں سب کی قضاء واجب ہے اور قضاء میں فرضوں کے ساتھ وتروں کی قضاء بھی واجب ہے۔ حاصل یہ کہ روزآنہ کی چھ نمازیں محسوب کرکے قضا کرنی ہیں۔ پندرہ سال کی عمر ہونے یا احتلام سے قبل کی جو نمازیں چھوٹ گئی ہوں تو بوجہ بالغ کا حکم نہ ہونے کے قضاء واجب نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند