• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 13344

    عنوان:

    میں چکوال میں نوکری تاہوں اور ہر ہفتہ شام کو چھ بجے اپنے بھائی کے گھر پنڈی جاتا ہوں اور رات رک کر پنڈی سے صبح فجر کی نماز پڑھ کر چکوال کے لیے روانہ ہوجاتاہوں۔ چکوال سے پنڈی کی مسافت 77 کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ اور میری پیدائش ہے سکر کی۔ میں نے آتے ہوئے یہ نیت کی تھی کہ میں شرعی لحاظ سے پندرہ دن سے کم چکوال اور پنڈی میں رکوں گا۔ تواس لحاظ سے میں دونوں جگہ پر مسافر ہوں میں نے یہ مسئلہ جامعہ بنوریہ مسجد سے فون پر پوچھ لیا تھا۔ اور انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جہاں آپ نوکری کررہے ہیں اگر وہاں پر آپ نے پندرہ دن سے زیادہ کی نیت کرلی اور رکے بھی تو آپ وہاں پر مقیم ہو جائیں گے ،او راگر کوئی نماز رہ جائے گی تو پوری پڑھنی ہوگی جب تک آپ کی نوکری ہے اور آپ کے ضرورت کے سامان ہیں۔ اس مسئلہ کی بنا پر میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ پندرہ دن رکنا لازمی ہے؟ اوراس میں ضروریاتی سامان میں تو میرے صرف کپڑے ہوتے ہیں باقی چھولا بستر کمپنی کی طرف سے ہیں اور میں کپڑے جو پہنتا ہوں چند کپڑے پہننے کے لیے بیگ میں لے کر آتا ہوں اور دھونے کے لیے پنڈی ساتھ ہی بھائی کے گھر لے جاتا ہوں۔کن چیزوں کی بنا پر میری اقامت چکوال میں ختم ہوگی ....

    سوال:

    میں چکوال میں نوکری تاہوں اور ہر ہفتہ شام کو چھ بجے اپنے بھائی کے گھر پنڈی جاتا ہوں اور رات رک کر پنڈی سے صبح فجر کی نماز پڑھ کر چکوال کے لیے روانہ ہوجاتاہوں۔ چکوال سے پنڈی کی مسافت 77 کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ اور میری پیدائش ہے سکر کی۔ میں نے آتے ہوئے یہ نیت کی تھی کہ میں شرعی لحاظ سے پندرہ دن سے کم چکوال اور پنڈی میں رکوں گا۔ تواس لحاظ سے میں دونوں جگہ پر مسافر ہوں میں نے یہ مسئلہ جامعہ بنوریہ مسجد سے فون پر پوچھ لیا تھا۔ اور انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جہاں آپ نوکری کررہے ہیں اگر وہاں پر آپ نے پندرہ دن سے زیادہ کی نیت کرلی اور رکے بھی تو آپ وہاں پر مقیم ہو جائیں گے ،او راگر کوئی نماز رہ جائے گی تو پوری پڑھنی ہوگی جب تک آپ کی نوکری ہے اور آپ کے ضرورت کے سامان ہیں۔ اس مسئلہ کی بنا پر میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ پندرہ دن رکنا لازمی ہے؟ اوراس میں ضروریاتی سامان میں تو میرے صرف کپڑے ہوتے ہیں باقی چھولا بستر کمپنی کی طرف سے ہیں اور میں کپڑے جو پہنتا ہوں چند کپڑے پہننے کے لیے بیگ میں لے کر آتا ہوں اور دھونے کے لیے پنڈی ساتھ ہی بھائی کے گھر لے جاتا ہوں۔کن چیزوں کی بنا پر میری اقامت چکوال میں ختم ہوگی او رکن بنا پر نیت دوبارہ کرنی ہوگی مجھے وضاحت سے اس مسئلہ کی رہنمائی کریں؟ کیا اپنے کپڑے اٹھانے کی وجہ سے بیگ سمیت، کیا ٹرانسفر ہونے کی وجہ سے بھی ، کیا اپنے بھائی کے گھر جانے کی وجہ سے بھی چھٹی کے لیے، آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ اگر 77 کلو میٹر کی مسافت نہ ہو اور اپنے بھائی کے گھر کی حدود سے باہر جا رہے ہوں اس بنا پر مسافر ہو ں گا یا نہیں؟ اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی مسافر نماز پڑھا رہا ہو جماعت کے ساتھ او ردو کے بجائے چار پڑھا دیا اور دوسری رکعت کے درمیان میں بھی بیٹھا ہو تو سجدہ سہو کرنے سے نماز ہوجاتی ہے یا دوبارہ لوٹانی پڑے گی؟اور اگر یہی صورت حال مسافر کی اکیلے میں ہو تو؟ (۳) اگر کسی کو نہ پتہ ہو کہ یہ مسافر جماعت کرا رہا ہے یا مقیم کچھ جگہ ایسی ہوتی ہے پیچھے پڑھنے والا مسافر ہو تو کون سی نیت ہوگی؟ (۴)غیر مقلدین اور مقلدین کو ن ہوتے ہیں ؟ (۵)او رمجددی کسے کہا جاتا ہے؟ مفتی صاحب میں اس مسئلہ میں بہت پریشان ہوں آپ مجھے اس مسئلہ میں رہنمائی فرماویں میں پڑھتا ہوں تو پوری نماز لیکن کسی موقع پر نماز رہ جاتی ہے تو میں کون سی پڑھوں گا ان موقعوں پر قصر یا پوری؟ سفر کے مسئلہ میں پوری رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 13344

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 975=923/ب

     

    اگر سکر سے چکوال کی مسافت 77.25 کلومیٹر ہے اور آپ کا ارادہ سکر سے نکل کر چکوال او رپنڈی میں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ہے تو آپ سکر سے نکلتے ہی مسافر ہوجائیں گے، چکوال میں بھی مسافر رہیں گے کیونکہ ۱۵ یوم سے کم ٹھہرنے کی نیت ہے۔ پھر پنڈی جانے کے بعد بھی مسافر رہیں گے۔ آپ تنہا نماز پڑھیں گے تو قصر کریں گے۔ اور باجماعت مقیم امام کے پیچھے پڑھیں گے تو پوری پڑھیں گے۔

    (۲) مسافر نے دو رکعت کے بجائے چار رکعت نماز پڑھادی او ردو رکعت پر قعدہ کیا تو اس کی نماز ہوجائے گی، مگر مکروہ ہوئی، البتہ اس کے پیچھے مقیم حضرات کی نماز نہ ہوگی۔

    (۳) واقتدیتُ بھذا الإمام کے ساتھ نیت کافی ہے، رکعت کی نیت نہ کرے۔ سلام پھیرنے کے بعد خود ہی معلوم ہوجائے گا کہ امام مقیم ہے یا مسافر، اسی اعتبار سے اپنی نماز پوری کرلے۔

    (۴) چاروں ائمہ میں سے جو کسی ایک کی تقلید کرتے ہیں، انھیں مقلد کہتے ہیں اور جو کسی کی تقلید نہیں کرتے ہیں اور اپنی خواہش نفسانی پر عمل کرتے ہیں، وہ غیرمقلد کہلاتے ہیں۔

    (۵) جن کا سلسلہ بیعت حضرت مجدد الف ثانی شیخ سرہندی رحمہ اللہ سے ملتا ہے انھیں مجددی کہتے ہیں۔ یہ نقشبندی سلسلہ میں ہوتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند