• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 131106

    عنوان: کیا 8 سال کا بچہ نماز پڑھا سکتا ہے؟ اگر نہیں تو اس روایت کا کیا جواب ہوگا؟

    سوال: کیا8 سال کا بچہ نمازپڑھاسکتاہے ؟اگرنہیں تو اس روایت کاکیاجواب ہوگا؟ عن عمروبن سلمہ الجرمی رض ۔ ۔ ۔ الی.. واناابن ثمان سنین ۔ ۔ (سنن النسائی۔للالبانی۔الجزء الاول۔رقم 761)

    جواب نمبر: 131106

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1204-1256/M=1/1438

    آٹھ سالہ بچہ نابالغ ہوتا ہے اور نابالغ بالغین کی امامت نہیں کرسکتا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے: لایوٴم الغلام حتی یحتلم اور حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے: لایوٴم الغلام الذي لاتجب علیہ الحدود․ اور نسائی شریف کی مذکورہ روایت کا جواب یہ ہے کہ متعدد وجوہ سے یہ روایت قابل استدلال نہیں اول یہ کہ حدیث میں اس بات کی کوئی صراحت نہیں کہ عمرو بن سلمہ کے نابالغ ہونے کی حالت میں امامت کی اطلاع حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باوجود امامت پر برقرار رکھا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فقط قوم کے اَقرأ شخص کو امامت کی ہدایت فرمائی تھی لوگوں نے اپنے اجتہاد سے عمرو بن سلمہ کو امام بنا لیا کیونکہ وہ قرآن سب سے اچھا پڑھتے تھے اور سب سے زیادہ قرآن کا حصہ یاد تھا۔ دوسری بات یہ کہ بعض روایت میں یہ بھی ہے کہ عمرو بن سلمہ فرماتے ہیں کہ جب میں سجدہ کرتاتھا تو میری سرین کھل جاتی تھی تو ایک عورت نے فرمایا کہ اپنے قاری کے ستر کو چھپاوٴ․․․․ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ وضو، نماز کے ضروری مسائل سے اس وقت پوری طرح واقف نہیں تھے۔ تیسری بات یہ کہ امام خطابی فرماتے ہیں کہ امام احمد عمرو بن سلمہ کے اثر کو ضعیف قرار دیتے ہیں اور ایک مرتبہ فرمایا ”اس کو چھوڑو اس میں کچھ نہیں ہے“ خلاصہ یہ کہ کبار صحابہ کے اقوال و اثار کی موجودگی میں ایک بچے کے فعل سے استدلال درست نہیں :

    وفی الجوہر النقی ذکر صاحب الکمال انہ لم یلق النبي صلی اللہ علیہ وسلم ولم یثبت لہ سماع والظاہر ان إمامتہ لقوم لم تبلغ النبي صلی اللہ علیہ وسلم والدلیل علیہ أنہ إذا کان سجد خرجت استہ وہذا غیر جائز ولہذا قال الخطابی کان أحمد یضعف أمر عمرو بن سلمہ وقال مرة: دعہ لیس بشیء انتہی والحاصل أنہم فعلوا ذلک باجتہادہم ولم یطلع النبي صلی اللہ علیہ وسلم علی ذلک، قلت وما قال الحافظ فی الرد علی ذلک فہو مردود۔ (حاشیہ أبي داوٴد ص: ۸۷، وحاشیہ ہدایہ: ۱/۱۱۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند