• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 12768

    عنوان:

    احناف کے نزدیک عورتوں کی نماز کے طریقہ کا جو فرق ہے کس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے؟

    سوال:

    احناف کے نزدیک عورتوں کی نماز کے طریقہ کا جو فرق ہے کس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے؟

    جواب نمبر: 12768

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 791=791/م

     

    عورتیں تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کہاں تک اٹھائیں اور سجدہ کس طرح کریں، اس بارے میں روایات ملاحظہ ہو: عن عبد ربّہ بن سلیمان بن عمیر قال:ھ رأیت أمَّ الدرداء ترفعُ یدیھا في الصلاةِ حَذوَ منکبیھا (ترجمہ: عبد ربہ بن سلیمان سے مروی ہے کہ انھوں نے حضرت ام الدرداء کو دیکھا کہ وہ نماز میں ہاتھوں کو کندھوں کے باربر اٹھاتی ہیں) (مصنف ابن ابی شیبہ) عن أبراھیم قال: إذا سجدت المرأةُ فلتزق بطنَھا بفخذیھا ولا ترفع عجزتھا ولا تُجافي کما یجافي الرجل، ترجمہ: حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں سے چپکائے اور سرین کو اوپر نہ اٹھائے، اور اعضاء کو مردوں کی طرح جدانہ رکھے، بلکہ سب کو آپس میں ملائے رکھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ) تمام فرق جاننے کے لیے کتب حدیث وفقہ کا مطالعہ کیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند