• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 12626

    عنوان:

    نماز میں سلام پھیرتے وقت نگاہ کہاں رہنی چاہیے؟ (۲)کیا فرض نمازوں کے بعد کی نفل کی جگہ ہم قضائے عمری کا فرض پڑھ سکتے ہیں؟ (۳)کیا ہم جماعت میں جانے کے لیے کسی سے روپئے ادھار لے سکتے ہیں یا نہیں،اور کسی کو اپنے پیسے سے جماعت میں بھیج سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا اس کا ثواب دونوں کو ملے گا؟ (۴)نماز کی نیت کرنے سے پہلے کیا بسم اللہ پڑھنا چاہیے کیوں کہ کچھ لوگ اس کے پڑھنے کو بدعت کہتے ہیں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔

    سوال:

    نماز میں سلام پھیرتے وقت نگاہ کہاں رہنی چاہیے؟ (۲)کیا فرض نمازوں کے بعد کی نفل کی جگہ ہم قضائے عمری کا فرض پڑھ سکتے ہیں؟ (۳)کیا ہم جماعت میں جانے کے لیے کسی سے روپئے ادھار لے سکتے ہیں یا نہیں،اور کسی کو اپنے پیسے سے جماعت میں بھیج سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا اس کا ثواب دونوں کو ملے گا؟ (۴)نماز کی نیت کرنے سے پہلے کیا بسم اللہ پڑھنا چاہیے کیوں کہ کچھ لوگ اس کے پڑھنے کو بدعت کہتے ہیں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 12626

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 741=559/ل

     

     پہلے سلام کے وقت دائیں مونڈھے پر اور دوسرے سلام کے وقت بائیں مونڈھے پر نگاہ رکھنی چاہیے۔

    (۲) سنن موٴکدہ، صلاة ضحی، صلاة التسبیح، تحیة المسجد، عصر سے پہلے کی چار رکعتیں اورمغرب کے بعد کی چھ رکعتیں ان کے علاوہ نفل پڑھنے سے قضاء نمازیں پڑھنا بہتر ہیں: الاشتغال بقضاء الفوائت أولی وأھم من النوافل إلا سنن المفروضة، وصلاة الضحی، وصلاة التسبیح، والصلاة التي رویت فیھا الأخبار الخ أي کتحیة والأربع قبل العصر والست بعد المغرب (شامي)

    (۳) اگر قرض کی ادائیگی کی امید ہو تو جماعت میں جانے کے لیے قرض لے سکتے ہیں، نیز اپنے پیسے سے دوسرے کو جماعت میں بھی بھیج سکتے ہیں، ایسی صورت میں دونوں ثواب کے مستحق ہوں گے۔

    (۴) نیت دل کے ارادہ کو کہتے ہیں، نیت کے لیے زبان سے کہنا ضروری نہیں البتہ اگر کسی کی رائے ادور ارادہ میں پختگی نہ ہو اور وہ زبان سے نیت کرلے تو اس کے لیے زبان سے نیت کرلینا بہتر ہے، ایسی صورت میں بسم اللہ پڑھ لینے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند