• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 12291

    عنوان:

    مفتی صاحب جماعت کے بارے میں میرا ایک سوال ہے۔ ہم طالب علم ہیں۔ مسجد ہماری یونیورسٹی سے بہت دور ہے۔ لیکن ہم نماز جمعہ اس مسجد میں ادا کرتے ہیں اور وہی شہر میں اکیلی مسجدہے۔ اس لیے ہم نے اپنے ایک کمرے میں نماز جماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن ہم سوچتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی امام بننے کے لائق نہیں ہے حتی کہ ہمارے درمیان دو حافظ قرآن بھی ہیں ، لیکن وہ لوگ زانی ہیں (وہ لوگ لڑکیوں کے ساتھ زنا کرتے ہیں) حتی کہ زیادہ تر لڑکے زانی ہیں۔ تو کیا اس صورت میں ہمیں جماعت کرنی چاہیے، جب کہ کچھ لڑکے تو اچھے ہیں لیکن وہ لوگ نماز پڑھانے میں کچھ غلطی کردیتے ہیں۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

    سوال:

    مفتی صاحب جماعت کے بارے میں میرا ایک سوال ہے۔ ہم طالب علم ہیں۔ مسجد ہماری یونیورسٹی سے بہت دور ہے۔ لیکن ہم نماز جمعہ اس مسجد میں ادا کرتے ہیں اور وہی شہر میں اکیلی مسجدہے۔ اس لیے ہم نے اپنے ایک کمرے میں نماز جماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن ہم سوچتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی امام بننے کے لائق نہیں ہے حتی کہ ہمارے درمیان دو حافظ قرآن بھی ہیں ، لیکن وہ لوگ زانی ہیں (وہ لوگ لڑکیوں کے ساتھ زنا کرتے ہیں) حتی کہ زیادہ تر لڑکے زانی ہیں۔ تو کیا اس صورت میں ہمیں جماعت کرنی چاہیے، جب کہ کچھ لڑکے تو اچھے ہیں لیکن وہ لوگ نماز پڑھانے میں کچھ غلطی کردیتے ہیں۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 12291

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 644=644/م

     

    علم وعمل اور تقویٰ و طہارت کے اعتبار سے جو سب میں فائق ہو اس کو امامت کے لیے بڑھانا چاہیے، جو لڑکے اچھے ہیں اگر وہ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرلیں اور نماز پڑھانے کی مشق کرلیں، تو ان کی اقتداء میں بھی نماز درست ہے، حافظ قرآن اگر اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرلیں تو وہ امامت میں مقدم ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند