• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 9767

    عنوان:

    میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری والدہ غصہ کی تیز ہیں ان سے کوئی بات برداشت نہیں ہوتی۔ میں شادی شدہ ہوں ہمارا کھانا پکانا الگ ہے۔ لیکن کبھی کبھی میری والدہ میری بیوی کو کچھ کہہ دیتی ہیں۔ اب بھی ایسا ہی ہوا اور میری بیوی ناراض ہو کر اپنے مائکہ جاکر بیٹھ گئی ہے اورالگ گھر کا مطالبہ کررہی ہے۔ اس کے گھر والے بھی یہی بات کر رہے ہیں۔ میری والدہ اور میرے والد بہت بیمار رہتے ہیں جس کی وجہ سے میں گھر چھوڑنا نہیں چاہتا۔ اب میں کیا کروں بہت پریشان ہوں۔ کوئی حل بتائیں۔

    سوال:

    میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری والدہ غصہ کی تیز ہیں ان سے کوئی بات برداشت نہیں ہوتی۔ میں شادی شدہ ہوں ہمارا کھانا پکانا الگ ہے۔ لیکن کبھی کبھی میری والدہ میری بیوی کو کچھ کہہ دیتی ہیں۔ اب بھی ایسا ہی ہوا اور میری بیوی ناراض ہو کر اپنے مائکہ جاکر بیٹھ گئی ہے اورالگ گھر کا مطالبہ کررہی ہے۔ اس کے گھر والے بھی یہی بات کر رہے ہیں۔ میری والدہ اور میرے والد بہت بیمار رہتے ہیں جس کی وجہ سے میں گھر چھوڑنا نہیں چاہتا۔ اب میں کیا کروں بہت پریشان ہوں۔ کوئی حل بتائیں۔

    جواب نمبر: 9767

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1317=1317/ م

     

    آپ اپنے بیمار والدین کی وجہ سے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے یہ آپ کی سوچ بہت اچھی ہے، والدین کا مقام ومرتبہ بہت اونچا ہے، ان کی خدمت وتیمار داری آپ کا فریضہ ہے، بیوی اور اس کے گھروالوں کو بھی یہ بات حکمت کے ساتھ سمجھائیں کہ ایسی حالت میں جب کہ والدین بہت بیمار رہتے ہیں اور ان کی خدمت و نگرانی کرنے والا کوئی نہیں ہے، ہمارے لیے گھر چھوڑکر جانا کسی طرح مناسب نہیں۔ رہی بات کہ والدہ آپ کی بیوی کو کچھ کہہ دیتی ہیں، تو آپ بیوی کو سمجھائیں کہ والدہ، تم سے بہت بڑی ہیں، ان کا غصہ تیز ہے، اور ان کی عمر کا تقاضا بھی ہے، لہٰذا تم کو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں، ان کی بات سن کر خاموشی کے ساتھ برداشت کرلو، اسی میں دونوں کی سلامتی ہے، اور اگر گھر سے قریب آس پڑوس میں کوئی کرایہ کا مکان مل جاتا ہے تو اس میں بھی منتقل ہوا جاسکتا ہے، اس طرح بیوی کا مطالبہ الگ گھر کا بھی پورا ہوجائے گا، ساس بہو کا جھگڑا بھی ختم ہوجائے گا، اور آپ قریب میں رہ کر والدین کی خدمت و تیمارداری کا فریضہ بھی انجام دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند