• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 9645

    عنوان:

    دراصل میری شادی ایک ماہ قبل ہوئی ۔ ماشاء اللہ ہر چیز عمدہ ہے صرف اس حقیقت کے کہ میرے ساس اور سسر اگر چہ ان دونوں کی شادی ہوئی ہے لیکن ایک دوسرے کے ساتھ کوئی تعلق برقرار رکھنا اور اس کو اچھا بنانا نہیں چاہتے ہیں۔ ان کی شادی کے بعد سے ہی، مسلسل لڑائی اورجھگڑا کی وجہ سے ہم سب کے لیے پریشانی پیداہوگئی ہے۔ نیز میرے سسر نے اپنے لڑکوں کی کبھی فکر نہیں کی اور ان کے لیے کبھی ان کے نہیں تھے۔ اس لیے میرے شوہر اور ان کی بہن مکمل طور پر اپنے والد سے دل براداشتہ ہیں اور صرف اپنی والدہ سے ہی تعلق برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اب اس صورت حال کی وجہ سے میں اور میرے شوہر قطر میں رہتے ہیں اور اس صورت حال کی وجہ سے انھوں نے صرف اپنی ماں کے لیے مستقل ویزا حاصل کرلیا ہے۔.............

    سوال:

    دراصل میری شادی ایک ماہ قبل ہوئی ۔ ماشاء اللہ ہر چیز عمدہ ہے صرف اس حقیقت کے کہ میرے ساس اور سسر اگر چہ ان دونوں کی شادی ہوئی ہے لیکن ایک دوسرے کے ساتھ کوئی تعلق برقرار رکھنا اور اس کو اچھا بنانا نہیں چاہتے ہیں۔ ان کی شادی کے بعد سے ہی، مسلسل لڑائی اورجھگڑا کی وجہ سے ہم سب کے لیے پریشانی پیداہوگئی ہے۔ نیز میرے سسر نے اپنے لڑکوں کی کبھی فکر نہیں کی اور ان کے لیے کبھی ان کے نہیں تھے۔ اس لیے میرے شوہر اور ان کی بہن مکمل طور پر اپنے والد سے دل براداشتہ ہیں اور صرف اپنی والدہ سے ہی تعلق برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اب اس صورت حال کی وجہ سے میں اور میرے شوہر قطر میں رہتے ہیں اور اس صورت حال کی وجہ سے انھوں نے صرف اپنی ماں کے لیے مستقل ویزا حاصل کرلیا ہے۔ سب کچھ اچھا چل رہا تھا ، یہاں تک کہ ایک دن میرے سسر انڈیا سے یہاں آنا چاہتے تھے اور ہم سے ملاقات کرنا چاہتے تھے۔ لیکن میری ساس جیسا کہ ہونا بھی چاہیے اس کے خلاف ہیں۔ اور مسلسل میرے شوہر کو مجبور کررہی ہیں کہ وہ اپنے والد کو آنے سے روک دیں۔ اب میرے شوہر چاہتے ہیں کہ ان کے والد صاحب کچھ دن تک ہمارے ساتھ ٹھہریں، ہوسکتاہے کہ اس سے ان دونوں کے درمیان کچھ فرق آجائے۔ اب مولانا صاحب مجھے بتائیں کیا آپ کے خیال میں یہ بڑا گناہ ہے کہ ایک بیوی اپنے شوہر سے دور رہے؟ اورکہتی ہے کہ میرا کوئی شوہر نہیں ہے۔ وہ انڈیا واپس نہیں جانا چاہتی ہیں اور ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہیں۔ اب وہ کہتی ہیں کہ اب وہ صرف مکمل طور پر اپنے لڑکے پر ہی انحصار کرتی ہیں۔ کیا آپ کے خیال میں یہ غلط نہیں ہے؟ اور ہم نے ان سے کہا کہ یہ سب معاملہ رفع دفع کریں بصورت دیگروہ بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کریں گی۔ لیکن وہ طلاق کے لیے تیار نہیں ہے۔ برائے کرم اس معاملہ کو قرآن کی روشنی میں حل کریں او رہماری مدد کریں۔ ہم بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ نیز میرے شوہر کو دبئی کی ایکMNC کمپنی کی طرف سے بہترین نوکری کی پیشکش ہے ، لیکن ان کی ماں سوچتی ہیں کہ اگر ہم دبئی کے لیے روانہ ہوں گے تو ہوسکتا ہے کہ ان کا اپنے اکلوتے لڑکے پر کنٹرول نہ رہ جائے اور اسی لیے وہ اس سے کہہ رہی ہیں کہ وہ نہ جائے اورمیرے شوہر کوئی ایسا فیصلہ لینا نہیں چاہتے ہیں جس سے ان کی ماں کے جذبہ کو ٹھیس پہنچے۔ لیکن ساتھ ساتھ وہ دبئی بھی جانا چاہتے ہیں۔ ہم نے استخارہ بھی کیا لیکن چیزیں واضح نہیں ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ اگر ہم روانہ ہوں گے تو ہوسکتا ہے کہ چیزیں اچھی ہوجائیں۔ برائے کرم ہمیں کچھ دعا اور وظیفہ بتائیں اور حدیث جس سے ہمیں مدد ملے۔

    جواب نمبر: 9645

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2363=2129/ د

     

    ساس کا اپنے شوہر سے اس طرح لاتعلق ہونا اور بے تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے دوری اختیار کرنا سخت گناہ کی بات ہے لڑکے کو زور دینا کہ وہ بھی اپنے باپ سے بے تعلق رہے، حسن سلوک اور خدمت کے مواقع اختیار کرنے سے گریز کرلے، مذموم حرکت ہے۔ بیوی کے ذمہ نماز روزے فرائض الٰہیہ کے بعد سب سے اہم فریضہ شوہر کو راضی رکھنا اور اس کی اطاعت کرنا ہے۔ اس کا یہ کہنا کہ : میرا کوئی شوہر نہیں۔ سخت معصیت اور نافرمانی کی بات ہے، اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت کی ناشکری ہے۔ اُن کے ایسا کرنے سے اولاد کی نفسیات پر منفی مضر اثرات مرتب ہوں گے، گھر کا ماحول خراب ہوگا، انھیں اپنی ان حرکات سے پرہیز کرنا لازم ہے۔

    دو رکعت صلاة الحاجت پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں، استخارہ سات روز تک کریں، ان شاء اللہ جو بہتر ہوگا وہی سامنے آتا رہے گا اور اسی میں خیر سمجھیں۔ صورت کبھی فوراً واضح نہیں ہوتی بلکہ آئندہ آنے والے حالات موافق سامنے آتے ہیں۔ یا انسان کو پیش آنے والے حالات سے موافقت پیدا ہوجاتی ہے۔ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةٍ وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ پڑھا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند