معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 611572
مقدس اوراق كو جلانا چاہیے یا دفنانا چاہیے؟
سوال : حضرت میں اکثر اسلامی اوراق اکھٹا کرتا رہتا ہوں۔جن میں تقریروں کےاشتہارات اور اسلامی مضامین والی اخبارات اور سکول میں پڑھائی جانے والی درسی کتب وغیرہ یہ بات واضح رہے کہ ان پر قرآنی آیات، درود اللہ تبارک و تعالی اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مبارک واضح لکھے ہوتے ہیں۔ان کو اگر دفنا نہ سکوں کیا میں ان کو نہر کے کنارے صاف جگہ پہ جلا سکتا ہوں۔
ب)یہ مسئلہ پہلے بھی اپنے ایک قریبی مفتی صاحب ہیں،ان سے دریافت کر چکا ہوں ۔انہوں نے کہا جلانے سے کوئی گناہ نہیں۔لیکن میرا دل مطمئن نہیں ہو رہا۔ڈر لگتا ہے کہ کہیں اس میں گناہ نہ ہو۔
جواب نمبر: 611572
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1137-947/B=10/1443
جلانے كی بھی اجازت ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب قرآن ایك قراءۃ میں لكھواكر مكمل كرلیا تو پرانے جس قدر مصحف تھے انھوں نے سب كو جلادیا تھا۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ نے بھی قرآن كے بوسیدہ اوراق كو احتیاط كے ساتھ جلا كر اس كی راكھ مٹی كے لوٹے میں بند كركے كسی پاك و صاف جگہ گڈھا كھود كر لوٹا گاڑ دینے كو لكھا ہے۔ علامہ شامی نے لكھا ہے قرآن اور قابل احترام دیگر كاغذات جو بوسیدہ ہوگئے ہیں انھیں پاك و صاف كپڑے میں لپیٹ كر كسی پاك و صاف جگہ گڈھا كھودكر اس میں دفن كردیا جائے۔ یہ آخری قول سب سے زیادہ راجح اور مفتی بہ قول ہے، آئندہ اسی پر عمل كیا كریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند