• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 52822

    عنوان: ساس سسر کی خدمت کرنا اسلام میں کیسا ہے؟

    سوال: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بہو اپنے سسرال والوں کی خدمت کیوں کرے گی؟وہ صرف اپنے شوہر کی خدمت کرے گی ، دوسرے رشتہ داروں کی نہیں۔اس بارے میں اسلام کیا کہتاہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 52822

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 837-835/N=7/1435-U شوہر کی وجہ سے عورت کے ساس سسر والدین کے حکم میں ہوتے ہیں اور بہو بیٹی کے درجہ میں ہوتی ہے؛ اس لیے عورت کو چاہیے کہ حسب ہمت وطاقت اپنے حقیقی ماں باپ اور شوہر کی طرح ساس سسر کی بھی خدمت کرے، یہ درحقیقت شوہر کی خدمت کا حصہ ہے اوراخلاقی تقاضہ ہے البتہ شرعی اعتبار سے عورت پر ساس سسر کی خدمت نہ قضاءً واجب ہے اور نہ دیانتاً، صرف شوہر کی خدمت دیانتاً واجب ہے؛ لہٰذا اگر وہ ساس سسر کی خدمت کے لیے راضی نہ ہو تو شوہر اسے اس پر مجبور نہیں کرسکتا۔ اوراگر وہ اپنی مرضی وخوشی سے ساس سسر کی خدمت کرے تو سسر کی کوئی جسمانی خدمت نہ کرے ورنہ شوہر سے اس کو رشتہ خراب ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ اور ساس سسر کو بھی چاہیے کہ بہو کو بیٹی کی طرح رکہیں اور اس کی معمولی غلطیوں کو نظر انداز کردیا کریں، اور اگر کسی بات پر تنبیہ کرنا ہو تو محبت وشفقت کے ساتھ تنبیہ کریں، اگر وہ ایسا کریں گے تو ان شاء اللہ گھر کا ماحول عمدہ ہوگا اور ساس بہو کے جھگڑوں سے محفوظ رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند