• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 52704

    عنوان: کراچی کے لحاظ سے قبلہ کی سمت مغرب کی سمت سے میرے اندازہ کے مطابق کم از کم پندرہ سے بیس ڈگری بائیں ہے تو کیا ہم مغرب کی طرف پاؤں کر کے لیٹ یا سو سکتے ہیں؟ اور کیا قبلہ کی طرف پاؤں کرنا گناہ ہے یا مکروہ اور نا پسندیدہ ؟

    سوال: کراچی کے لحاظ سے قبلہ کی سمت مغرب کی سمت سے میرے اندازہ کے مطابق کم از کم پندرہ سے بیس ڈگری بائیں ہے تو کیا ہم مغرب کی طرف پاؤں کر کے لیٹ یا سو سکتے ہیں؟ اور کیا قبلہ کی طرف پاؤں کرنا گناہ ہے یا مکروہ اور نا پسندیدہ ؟

    جواب نمبر: 52704

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 854-568/L=7/1435-U قبلہ کی طرف پاوٴں کرکے سونا خلافِ ادب اورمکروہ تنزیہی ہے، للمرأة إمساک صغیرٍ لبولٍ أو غائطٍ نحو القبلة وکذا مدرجلہ إلیہا (درمختار) وفي الشامي: قولہ: وکذا مدّ رجلہ ہي کراہة تنزیہیة (شامي: ۱/۵۵۵) اور اس پر اصرار اس کو تحریمی تک پہنچادے گا کما في التحریر المختار وفي کتاب الشہادات للدر المختار اس لیے قبلہ کی طرف پاوٴں کرکے سونے سے آپ احتراز کریں، یہاں قبلہ سے عینِ قبلہ مراد ہے، رہا جہتِ قبلہ اس میں اختلاف ہے، بعض حضرات عین قبلہ مراد لیتے ہیں اور بعض جہت قبلہ، جو حضرات عین قبلہ مراد لیتے ہیں ان کے مطابق اگر قبلہ سے کچھ انحراف ہوجائے تو کراہت ختم ہوجائے گی اور جو حضرات جہت قبلہ مراد لیتے ہیں ان کے قول کے مطابق کراہت ختم نہ ہوگی قبلہ کی دائیں یا بائیں جانب ۴۵/ ڈگری تک جہت قبلہ ہے۔ اختلافی صورت میں احتیاط پر ہی عمل کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند