• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 46687

    عنوان: بیوی کے سلوک اور فرض

    سوال: کیا ایک بہو کا اپنے ساس سسر کو کھانا بناکر دینا یا انکا کوئی کام کرنا یا انکی بیماری میں خدمت کرنا جایز نہیں ہے؟ یا اس پر فرض نہیں ہے. کیا وہ بہو اگر کوئی کآ م اسطرح سے اپنے ساس سسر کے لئے اگر کرتی ہے تو وہ ان پر احسان کرتی ہے. اور اگر اپنے ساس سسر کے کسی بھی کام کو یا کھانا دینے سے کبھی بھی انکار کر سکتی ہے چاہے اسکا شوہر ناراض ہی کیوں نہ ہو جائے ؟ کیا شوہر کبھی اپنی بیوی کی مرضی کے بغیر اپنے ماں باپ کا کوئی کام نہیں کرا سکتا ؟ یا اپنی بیوی کو اگر کسی کام کو کہتا ہے تو وہ اسکو ماننے سے انکار کر سکتی ہے یہ اسکی بیوی کا حق ہے؟ کیا ایک بہو جب چاہے اپنے ساس سسر کی بیحرمتی کرے اور ہر وقت اپنے حقوق ہی بیان کرتی رہے اور اپنے فرضوں کو اپنے مائیکیمیں رکھ کر آجاے اور اپنے بچّوں کو فوقیت دے اور شوہر اور اسکے گھر والوں کو ذلیل سمجھتی رہے؟ اورمجبور کرتی رہے کے شوہراپنے رشتے داروں ، ماں باپ سے قطع تعلّق کر لے . کیا ایسے عورت کو نکاح میں رکھنا ٹھیک ہے؟

    جواب نمبر: 46687

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1218-274/B=10/1434 ساس سُسر کے لیے کھانا بنانا، بیماری میں ان کی خدمت کرنا یہ بہو کے ذمہ واجب نہیں ہے، وہ جو کچھ کرتی ہے اس کا تبرع اور احسان ہے، اگر وہ انکار کردے تو اس پر شوہر کو یااس کے والدین کو ناراض نہیں ہونا چاہیے۔ (۲) بیوی پر شوہر کی اطاعت واجب ہے لیکن جب کہ شوہر اپنے کام کے لیے کہے ماں باپ کی خدمت کرنا بیوی پر واجب نہیں، بیٹے پر خود واجب ہے، بیٹا خود کرے یا اور کوئی نظم کرے۔ بیوی پر جب واجب نہیں تو وہ انکار کرسکتی ہے۔ (۳) جو عورت اپنے ساس سسر کی بے حرمتی کرتی ہے شوہر کو اور اس کے گھر والوں کو ذلیل کرتی ہے، وہ اپنی بداخلاقی اور زیادتی پر گنہ گار ہوگی۔ ایسی صورت میں شوہر کی طرف سے کچھ سمجھ دار غیرجانب دار کو اکٹھا کرلیں اور کچھ بیوی کے میکہ کی طرف سے سمجھ دار اور غیرجانب دار کو اکٹھا کرلیں اور دونوں کی بات سن کر تصفیہ کی شکل پیدا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند