• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 42030

    عنوان: والدین کا حق

    سوال: میری ماں مجھ سے ناراض رہتی ہیں، میری ماں کی ناراضگی اس لئے ہے کہ میں اپنی بیوی بچوں کو لیکر الگ رہتا ہوں، میری بیوی اور میری ماں میں بالکل نہیں جمتی ہے میری ماں کا کہنا ہے کہ اپنی بیوی بچوں کو میرے ساتھ رکھو اور ہر مہینے خرچ مجھے دو میں تمہاری بیوی کا خرچ دونگی سب میں پورا کرونگی میرے اور بھائی ان کے بیوی بچے میری ماں کے ساتھ رہتے ہیں ، نہ تو بھائیوں میں جمتی ہے، بھائی بھائی میں بات بھی نہیں رہتی ہے، نہ تو بیویوں میں جمتی ہے الگ رہنے کی وجہ سے میں اپنے والدین کو ہر مہینے خرچ نہیں دے پاتا ہوں۔ اس لئِے میری امی ناراض رہتی ہیں۔ میں نے ایک حدیث سنی ہے جسکے ماں باپ ناراض ہوں اس سے اللہ ناراض ہوجاتاہے ، اس پر اللہ کی لعنت، فرشتوں کی لعنت ، نہ اس کی نماز قبول، نہ اس کا روزہ قبول، نہ اس کا حج قبول، اس کا اللہ کے نزدیک کوئی عمل اللہ نزدیک قبول نہیں ہے۔ کیا میں ان سب شامل ہوں؟مجھے کیا کرنا چاہئِے ؟اس میں اللہ کا کیا حکم ہے؟ اللہ کے نبی کا کیا طریقہ ہے؟ کیا میں اپنے والدین کا نافرمان بیٹا ہوں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 42030

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1723-1169/H=12/1433 جو وجہ اپنے بیوی بچوں کو الگ رکھنے کی آ پنے لکھی ہے اس کے پیش نظر الگ رکھنے میں کچھ حرج نہیں بلکہ بلاکراہت درست ہے، اگر اس کی وجہ سے والدہ ناراض رہتی ہیں تو ان کی ناراضگی بے موقعہ ہے اوراس بے موقعہ ناراضگی کی وجہ سے آپ اللہ ورسول اور فرشتوں کی لعنت کے مستحق نہیں ہیں نہ ہی عبادات کے مردود ہونے کا حکم لاگو ہوتا ہے، البتہ آپ اپنی طرف سے والدہ کے ساتھ حسن سلوک ہرگز نہ چھوڑیں ان کے پاس آنا جانا برابر جاری رکھیں ان کی جانی مالی خدمت حتی المقدرت کرتے رہیں عزت واحترام میں اضافہ کی فکر میں لگے رہیں، بھائی بہنوں کے ساتھ بھی اچھا معاملہ رکھیں، ہرایک کے ساتھ اچھے اخلاق اور اسلامی رواداری سے پیش آتے رہیں، نمازوں کے بعد بالخصوص تہجد میں والدین بھائی بہنوں کے حق میں دعائے خیر کا اہتمام کرتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند