معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 32781
جواب نمبر: 3278131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1158=678-7/1432 ضروری نہیں ہے شوہر کی خوشنودی اور باہمی حسن معاشرت کے تقاضا کے لیے کردے تو اس کی طرف سے تبرع ہوگا۔ چونکہ شوہر بھی بیوی کے ساتھ بہت قسم کے تبرعات کرتا ہے جو اس پر واجب نہیں ہیں اس لیے بیوی کو بھی اس کے ساتھ تبرعات کرنے میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے، منجملہ ان کے شوہر کے ماں باپ کے ساتھ حسن معاشرت اور ان کی خدمت کرنا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
بچوں كی خارش كے لیے ڈائپر میں مكئی كا آٹا استعمال كرنا؟
3068 مناظرمیں
اپنے والدین کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہوں کیوں کہ میں اپنی بیوی اور بچے کے
ساتھ اسلام آباد منتقل ہوگیا ہوں، اور والدین گاؤں میں تنہا رہ رہے ہیں۔ بدقسمتی
سے میرا ایک لڑکا ہے جو کہ خلاف معمول ہے اور حال ہی میں میری بیوی کو ایک بچی کی
پیدائش ہوئی تھی جس کا اسی دن انتقال ہوگیا ۔اس سے میری بیوی بہت فکر مند ہوگئی
اور وہ نفسیاتی مریضہ بن گئی۔ اس سے قبل میری بیوی میرے والدین کے ساتھ گھر پر
رہتی تھی،لیکن ان کے تعلقات کبھی بھی اچھے نہیں تھے۔ میری بیوی ہمیشہ میرے ساتھ
رہنا چاہتی تھی لیکن میں ایسا نہیں کرسکا ،کیوں کہ میں سوچتا تھا کہ میرے والدین
تنہا ہوجائیں گے۔ چنانچہ اس سے میری بیوی مریضہ بن گئی۔ اولاد ہونے کے ناطے میں
اپنے والدین کے لیے کروں، کیوں کہ وہ بہت زیادہ سخت مزاج ہیں اور میرے ساتھ اسلام
آباد منتقل ہونا نہیں چاہتے ہیں۔میں ہمیشہ اپنے والدین کے لیے فکر مند رہتاہوں
کیوں کہ میں ان سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں۔ اور اس وقت جب کہ وہ بوڑھے ہیں اور ان
کو میری مدد کی ضرورت ہے تو میں ان کو آرام نہیں پہنچاپارہا ہوں۔ ایک دوسری چیز جو
کہ میرے ذہن میں ہیجان اور ٹینشن پیدا کررہی ہے وہ یہ ہے کہ لوگ میرے بارے میں کیا
کہیں گے۔ میرے دو بھائی ہیں ایک شادی شدہ ہے، اس نے بھی اپنی فیملی کو سعودی
عربیہبلا لیا ہے اور ساتھ میں لے کر رہتا ہے،اور ایک دوسرا بھائی ہے جو کہ چھوٹا
ہے اورابھی تک غیر شادی شدہ ہے۔برائے کرم میری رہنمائی فرماویں کیوں کہ میں تناؤ
اور بے چینی کا مریض بنتا جا رہا ہوں۔
کیا ہم شیعوں اور کافروں کے سلام کا جواب دے سکتے ہیں؟
میرا ایک دوست ہے ہماری دوستی کافی اچھی تھی ایک دوسرے کی فیملی کا آنا جانا تھا ۔ایک دم گھر جیسا معاملہ تھا سکھ دکھ کے ساتھی ۔ ہمراز ان کی ایک بہن کا کوئی روحانی علاج چل رہا تھا میں بھی اس میں شامل تھا اور علاج سے فائدہ بھی تھا، پر اچانک ایک دن ماحول بدل گیا اور کسی موٴکل کے کہنے پر ان لوگوں نے میرے اوپر تہمت لگادی اور سارے رشتے اچانک ختم کردئے۔یہاں تک کہ نہ میری کوئی بات سنی نہ مجھ سے کوئی بات کی۔ کچھ دن بعد میری سچائی میرے دوست کو معلوم ہوئی، اب میری اور اس کی دوستی تو قائم ہے پر فیملی ابھی بھی ناراض ہے۔ مجھے بہت زیادہ تکلیف ہے کہ جس عورت کو میں نے ماں سمجھا ہو اس نے مجھ پر تہمت لگادی ہے اور مجھ سے ناراض ہے۔ کسی پر تہمت لگانے کا کیا فتوی ہے؟ کوئی ایسا حل بتائیں تاکہ اس کی نارضگی دور ہو اور مجھے سکون مل جائے۔
3976 مناظرکیا
ظالم کو معاف کردینا چاہیے؟ اگر کوئی مجھ پر ظلم کرتا ہے اور میں اس کو معاف نہیں
کرتا تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اگر وہ ظالم مسلمان ہو تو کیا حکم ہے؟ اوراگر وہ
ظالم غیر مسلم ہو اوراس نے مجھ پر ظلم اور زیادتی کی ہو اورمیں یہ نیت کرلوں کہ
اگر یہ شخص مسلمان ہوگیا تو اس کو میں نے معاف کیا اور اگر یہ غیر مسلم ہی مرگیا
تو میں نے اس کو معاف نہیں کیا۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ یہاں ظلم سے میری مراد بہت
بڑی نا انصافی اور دھوکا وغیرہ ہے جس سے اس نے مجھ کو نقصان پہنچایا ہو۔ برائے کرم
جلد شریعت کی روشنی میں جوا ب عنایت فرماویں۔