• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 23676

    عنوان: میں اپنے والدین کے ساتھ رہتا ہوں مگر میری بیوی چاہتی ہے کہ ہم میاں بیوی الگ گھر میں رہیں ، کیوں کہ میری دوبہنیں پورے گھر میں پریشانی پیدکرتی رہتی ہیں، اگر میں اپنے والدین سے دور رہ کر اپنی بیوی کے ساتھ رہوں تو میرے اوپر والدین کے کیا حقوق ہوں گے؟ اور کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے؟ برا ہ کرم، شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔ 

    سوال: میں اپنے والدین کے ساتھ رہتا ہوں مگر میری بیوی چاہتی ہے کہ ہم میاں بیوی الگ گھر میں رہیں ، کیوں کہ میری دوبہنیں پورے گھر میں پریشانی پیدکرتی رہتی ہیں، اگر میں اپنے والدین سے دور رہ کر اپنی بیوی کے ساتھ رہوں تو میرے اوپر والدین کے کیا حقوق ہوں گے؟ اور کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے؟ برا ہ کرم، شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔ 

    جواب نمبر: 23676

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1117=883-8/1431

    بیوی کو علاحدہ مکان کا مطالبہ کرنے کا حق ہے، اور مکان سے مراد ایسا کمرہ یا کوٹھا ہے جس میں کسی دوسرے کا عمل دخل اور رہائش نہ ہو، اگرچہ صحن اور دیگر ضروریات میں دوسرے لوگ بھی شریک ہوں، اگر ایسا انتظام نہ ہو سکے تو بیوی کو حق ہے کہ شوہر کے رشتہ داروں کے ساتھ رہنے سے انکار کردے۔ تجب السکنی لہا علیہ في بیت خالٍ عن أہلہ وأہلہا إلا أن تختار ذلک․ امرأة أبت أن تسکن مع ضرتھا اور مع أحمائہا کأمہ وغیرہا فإن کان في الدار بیوت وفرغ لھا بیتًا وجعل لبیتھا غلقًا علی حدة، لیس لہا أن تطلب من الزوج بیتًا آخر (ہندیة: ۱/۵۵۶، ط: زکریا دیوبند)
    والدین کے جو حقوق آپ کے ذمے ہیں وہ یہ ہیں: آپ ان کو ایذاء نہ پہنچائیں اگر چہ ان کی طرف سے کوئی زیادتی ہو ، قولاً و فعلاً ان کی تعظیم کریں، مشروع امور میں ان کی اطاعت کریں، جانی و مالی ان کی خدمت کریں، گاہ بہ گاہ ان کی زیارت کو جائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند