• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 21337

    عنوان:

    میرے ایک ہندو دوست نے نوراتری ختم ہونے پر دعوت کی تھی (جس کو لنگر بھی کہتے ہیں) اس میں مجھے اور بہت سے مسلم دوستوں کو دعوت دی گئی ، انہوں نے اور میں نے وہاں جا کر کھانا کھایا ۔ میرے کچھ مسلم دوستوں نے کا کہنا ہے کہ یہ کھانا حرام ہے جب کہ وہاں جس جگہ پر کھانے کا انتظام تھا کسی طرح کی کوئی پوجا پاتھ نہیں کی ہے۔براہ کرم، قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب فراہم کریں کہ کیاہم لوگوں کو وہاں کھانا نہیں کھانا نہیں چاہئے تھا؟ اگر کوئی ہندو اس طرح کی دعوت کرے تو دعوت قبول کی جائے یا نہیں؟

    سوال:

    میرے ایک ہندو دوست نے نوراتری ختم ہونے پر دعوت کی تھی (جس کو لنگر بھی کہتے ہیں) اس میں مجھے اور بہت سے مسلم دوستوں کو دعوت دی گئی ، انہوں نے اور میں نے وہاں جا کر کھانا کھایا ۔ میرے کچھ مسلم دوستوں نے کا کہنا ہے کہ یہ کھانا حرام ہے جب کہ وہاں جس جگہ پر کھانے کا انتظام تھا کسی طرح کی کوئی پوجا پاتھ نہیں کی ہے۔براہ کرم، قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب فراہم کریں کہ کیاہم لوگوں کو وہاں کھانا نہیں کھانا نہیں چاہئے تھا؟ اگر کوئی ہندو اس طرح کی دعوت کرے تو دعوت قبول کی جائے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 21337

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 524=524-4/1431

     

    ہندو کی دعوت کبھی کبھار قبول کی جاسکتی ہے، البتہ اگر کوئی مخصوص کھانا ہو جو دیوی، دیوتاوٴں کے نام چڑھایا گیا ہو، یا کھانے میں حرام وناپاک چیزیں شامل ہوں تو اس کا کھانا جائز نہیں۔ اسی طرح ہندووٴں کی مذہبی تقریبات میں شرکت درست نہیں، ہاں اگر کھانا پوجا پاٹ والا نہیں ہے اور نہ حرام ونجس چیز کی آمیزش ہے تو کھانے میں مضائقہ نہیں، البتہ عادت بنالینا کراہت سے خالی نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند