• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 17983

    عنوان:

    کیا ظالم کو معاف کردینا چاہیے؟ اگر کوئی مجھ پر ظلم کرتا ہے اور میں اس کو معاف نہیں کرتا تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اگر وہ ظالم مسلمان ہو تو کیا حکم ہے؟ اوراگر وہ ظالم غیر مسلم ہو اوراس نے مجھ پر ظلم اور زیادتی کی ہو اورمیں یہ نیت کرلوں کہ اگر یہ شخص مسلمان ہوگیا تو اس کو میں نے معاف کیا اور اگر یہ غیر مسلم ہی مرگیا تو میں نے اس کو معاف نہیں کیا۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ یہاں ظلم سے میری مراد بہت بڑی نا انصافی اور دھوکا وغیرہ ہے جس سے اس نے مجھ کو نقصان پہنچایا ہو۔ برائے کرم جلد شریعت کی روشنی میں جوا ب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    کیا ظالم کو معاف کردینا چاہیے؟ اگر کوئی مجھ پر ظلم کرتا ہے اور میں اس کو معاف نہیں کرتا تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اگر وہ ظالم مسلمان ہو تو کیا حکم ہے؟ اوراگر وہ ظالم غیر مسلم ہو اوراس نے مجھ پر ظلم اور زیادتی کی ہو اورمیں یہ نیت کرلوں کہ اگر یہ شخص مسلمان ہوگیا تو اس کو میں نے معاف کیا اور اگر یہ غیر مسلم ہی مرگیا تو میں نے اس کو معاف نہیں کیا۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ یہاں ظلم سے میری مراد بہت بڑی نا انصافی اور دھوکا وغیرہ ہے جس سے اس نے مجھ کو نقصان پہنچایا ہو۔ برائے کرم جلد شریعت کی روشنی میں جوا ب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 17983

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):2226=1757-12/1430

     

    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ [صل من قطعک واعف عمن ظلمک وأحسن إلی من أساء إلیک] اگر کوئی تم پر ظلم کرے یا برائی کا معاملہ کرے تو تم اس کو معاف کردو اور اس کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرو، لہٰذا بہتر اور افضل یہی ہے کہ ظالم کو معاف کردیا جائے اور اس کے ساتھ بھی بھلائی کا معاملہ کیا جائے لیکن اکر آپ کو کافی صدمہ اور نقصان پہنچا ہو جس کی وجہ سے آپ کو کافی بے چینی اور اضطراب ہو اورمظلوم کو معاف کرنے کو دل نہ چاہتا ہو تو معاف نہ کرنا بھی جائز ہے، لیکن اس صورت میں بھی بہتر اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے اقرب یہی ہے کہ اس کو معاف کردیں، اور بروزِ قیامت عند اللہ اس کے عوض کثیر اجر کی امید رکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند