• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 164197

    عنوان: شرابی کو سلام كرنے اور اس كے جواب دینے كا حكم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں، کیا کسی شرابی کو سلام کرسکتے ہیں یا اس کے سلام کا جواب دینا واجب ہے ؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 164197

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1251-1052/SN=1/1440

    جو شخص کھلم کھلا شراب پیتا ہے وہ شرعاً ”فاسق معلن“ ہے اور فاسق معلن کو سلام کرنا اصولاً مکروہ ہے فقہاء نے اس کی تصریح فرمائی ہے؛ اس لئے ”سلام“ نہ کرنا چاہئے؛ البتہ اگر (مثلاً) یہ امید ہوکہ سلام کی وجہ سے یہ شخص قریب ہوگا اور دین کی بات سنے گا یا یہ خطرہ ہوکہ سلام نہ کرنے کی صورت میں اس سے دشمنی ہو جائے گی تو پھر سلام کرنا جائز ہے؛ بلکہ ایسی صورت میں سلام کرنا چاہئے۔ دیکھیں: شامی: ۹/ ۵۹۵، فتاوی محمودیہ: ۱۹/۵۴، احسن الفتاوی: ۸/۱۳۵۔

    (۲) شرابی اگر سلام کرے تو اس کا جواب دینا تو واجب نہیں ہے؛ البتہ اگر پہلے سے تعارف ہو، جواب نہ دینے کی صورت میں دشمنی پیدا ہو سکتی ہو یا دینداروں سے مزید دور ہونے کا اندیشہ ہو تو جواب دے دینا چاہئے۔ (درمختار مع الشامی: ۲/۳۷۶، ط: زکریا)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند