• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 9018

    عنوان:

    ہم پانچ بھائی اور ایک بہن ہیں۔ ہمارے والدین نے گھریلو مسائل کی وجہ سے ہم میں سے کسی کا عقیقہ نہیں کیا تھا۔ اب ہم سب بالغ ہیں۔ ہم میں سے دو بھائی اور ہماری بہن شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں۔ کیا ہمارا عقیقہ کرنا لازم ہے یا نہیں؟ اور اگر عقیقہ کرنا چاہیں تو کیا صورت ہے؟ کیا سب کا عقیقہ مشترکہ طور پر کرسکتے ہیں؟ اور کیا یہ عقیقہ ہمارے والدین کو کرنا ہوگا یا ہم خود بھی کرسکتے ہیں؟ برائے کرم تفصیل سے جواب دیں۔یہ بھی بتادیں کہ کیا عقیقہ اور عیدالاضحی کی قربانی اکٹھی ایک جانور یا حصہ کی صورت میں جائز ہے یا نہیں؟

    سوال:

    ہم پانچ بھائی اور ایک بہن ہیں۔ ہمارے والدین نے گھریلو مسائل کی وجہ سے ہم میں سے کسی کا عقیقہ نہیں کیا تھا۔ اب ہم سب بالغ ہیں۔ ہم میں سے دو بھائی اور ہماری بہن شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں۔ کیا ہمارا عقیقہ کرنا لازم ہے یا نہیں؟ اور اگر عقیقہ کرنا چاہیں تو کیا صورت ہے؟ کیا سب کا عقیقہ مشترکہ طور پر کرسکتے ہیں؟ اور کیا یہ عقیقہ ہمارے والدین کو کرنا ہوگا یا ہم خود بھی کرسکتے ہیں؟ برائے کرم تفصیل سے جواب دیں۔یہ بھی بتادیں کہ کیا عقیقہ اور عیدالاضحی کی قربانی اکٹھی ایک جانور یا حصہ کی صورت میں جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 9018

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1550=1293/ ل

     

    عقیقہ کوئی لازم اور ضروری چیز نہیں ہے، اگر دل چاہے تو آپ حضرات اپنا عقیقہ کراسکتے ہیں۔

    (۲) عقیقہ میں بہتر یہ ہے کہ آپ دونوں بھائی بکری، بھیڑ وغیرہ سے دو یا بڑے جانور میں سے دوحصے کرادیں اور بہن کے لیے ایک بکری یا بڑے جانور سے ایک حصہ کرادیا جائے، عقیقہ ہوجائے گا۔ ایک بڑا جانور خریدکر اگر دو دو حصے دونوں بھائیوں کے اور ایک حصہ بہن کے نام کرادیا جائے تو یہ بھی درست ہے۔

    (۳) اپنا عقیقہ آدمی خود بھی کرسکتا ہے والد کو عقیقہ کرانا ضروری نہیں۔

    (۴) ایک بڑے جانور کے سات حصوں میں اگر کسی کا حصہ عقیقہ کا ہو کسی کا قربانی کا ہو تو یہ بھی درست ہے۔ عقیقہ اور عیدالاضحی کی قربانی اکٹھی ایک بڑے جانور میں درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند