عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 69715
جواب نمبر: 6971501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 959-954/B=12/1437
اپنی طرف سے قربانی کی نیت سے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر بکرے کو ذبح کریں۔ پھر اس کا گوشت تین حصوں میں کرکے ایک حصہ غریبوں اور محتاجوں کے یہاں بھیجوادیں، اور ایک حصہ رشتہ داروں اور دوست و احباب میں تقسیم فرمادیں اور ایک حصہ اپنے کھانے کے لیے رکھ لیں۔
--------------------------------------
جواب صحیح ہے البتہ یہ واضح رہے کہ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کرنا مستحب ہے۔(ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
چودھویں ذی الحجہ کو غیر مقلدین جانور ذبح کرتے ہیں، کیا کسی حدیث سے اس کا جواز ثابت ہوتاہے؟
قربانی کا جانور کریڈٹ کارڈ سے خریدا، کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی سود کے ساتھ کی ،کیا قربانی ہوئی یا نہیں؟
3446 مناظرباسمہ تعالی الی حضرة دارالافتاء دارالعلوم کراتشی بعدالتحیة المسنونة اسألکم ِان فی بلادنا (هلمند)قدروج فی اضحیة بین الناس انهم کانوا من قبل یشترون غنما ویسمنونه ثم اذا دخل الشتاء یذبحونه لاهله وعیاله ویتمتعون به فی ایام الشتاء ولاینوون فیه شیاُ من القربة ولایتصدقون به بخلاف الاضحیه فاٍنهم کانوا یشترون للاضحیة الضحایا اذا حان وقت العیدالاضحي واماالیوم فقداقترن وقت العید الضحې بالشتاء فانهم یذبحون الشیاه ویصنعون بها ماکانوایصنعون بشاتهم المذبوحة للاکل وینوون فیها نیت الا ضحیة . فالامرالمطلوب من فضیلتیکم هل تجوزالاضحیةعلې هذاالنمط ام لا وماشرایط صحة الاضحیة بینواوتوجرو؟ الجواب مطلوب قبل العیدلنعمل علې حکم الشریعة المستفتی علماء هلمند
میری آمدنی پچیس ہزار روپیہ ہے۔ میں یہ آمدنی اپنے والدین کو دے دیتاہوں اور جب ضرورت ہوتی ہے تو ان سے لے لیتا ہوں۔ اس حالت میں کیا میرے اوپر شرعی احکام جیسے زکوة اور قربانی وغیرہ نافذہوں گے؟
3457 مناظر