• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 68156

    عنوان: قربانی كتنے دنوں تك كرسكتے ہیں؟

    سوال: میری نظر سے روایات گذریں ہیں جن میں4 روز تک قربانی کر سکتے ہیں یعنی 10،11،12 اور13 ذوالحج ،جبکہ احناف کے مطابق قربانی کے ایام 3 ہیں۔کیا 3 دن قرآن ،صحیح حدیث اور سنت سے ثابت ہیں۔

    جواب نمبر: 68156

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1168-1169/N=11/1437 احناف ؛ بلکہ جمہور علما کے نزدیک قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں راجح یہ ہے کہ ایام قربانی صرف تین ہیں، چار نہیں ، اور آپ نے ایام قربانی چار ہونے کے جو دلائل پڑھے ہیں وہ ضعیف ومرجوح ہیں، ان سے استدلال درست نہیں، اگر آپ مستند ومعتبر کتابوں میں ان دلائل کی اسنادی اور استدلالی حیثیت بھی ملاحظہ فرمالیں تو بہتر ہوگا، قال اللّٰہ تعالیٰ لِیَشْہَدُوْ مَنَافِعَ لَہُمْ وَیَذْکُرُوْا سْمَ اللّٰہِ فِیْ اَیَّامٍ مَعْلُوْمَاتٍ (الحج، رقم الآیة۲۸) ۔ وعن عبد اللہ بن عمر: فالمعلومات یوم النحر ویومان بعدہ (تفسیر ابن بي حاتم ۶: ۲۶۱) ، ومثلہ فی الدر المنثور (۴: ۶۴۱) ، ”واذکروا اللّٰہ فی أیام معدودات“ : ولا خلاف أن المراد بہ النحر وکان النحر فی الیوم الاول وہو یوم الأضحی والثانی والثالث ولم یکن فی الرابع نحر فکان الرابع غیر مراد فی قولہ تعالیٰ ”معدودات“ لا ینحر فیہ (کتاب الأحکام للقاضي أبي بکر ممد بن عبد اللہ المالکي ۱: ۵۹) ۔ عن سلمة بن الأکوع قال: قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم: مَنْ ضَحّٰی مِنْکُمْ فَلاَیُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالثةٍ وَبَقِیَ فِیْ بَیْتِہ مِنْہُ شَیءٌ (صحیح البخاري، باب ما یوٴکل من لحوم الأضاحي ص ۸۳۵) ، عن ابن عمر ”الأضحی یومان بعد یوم النحر، وقال مالک: إنہ بلغہ عن علی بن طالب مثل ذلک (موطأ الإمام مالک ص ۱۸۸۔ ۱۸۹) ، مزید دلائل اور تفصیلات کے لیے اعلاء السنن ملاحظہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند