عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 610768
قربانی اور عقیقہ سے متعلق چند سوالات
سوال : میں سعودی عرب میں مقیم ہوں قربانی کہ وقت میں پیسے پاکستان بھیج دیتا ہوں امی کہ نام پر ابو اس دنیا میں نہیں ہیں اور کہتا ہوں کہ میرے نام کی قربانی کر دیں ایا میرے نام کی قربانی ہوجائے گی یا مجھے سعودی عرب میں ہی قربانی کرنا پڑے گی؟ امی کے لیے بھائیوں کے لیے بھی کہ وہ بھی اپنے اپنے نام کی قربانی دیدیں ، ان کی مالی حیثیت کم ہے کیا اس سے ان کی قربانیاں ہوجائیں گی اور کیا میں اپنے بھتیجے اور بھتیجوں کہ عقیقے کر سکتا ہوں ان کے ماں باپ کی مرضی سے جب کہ بھائی کہتے ہیں کہ ہمارے عقیقے نہیں ہوئے جب تک ہمارے نہیں ہوں گے تب تک بچوں کے نہیں ہوتے۔
جواب نمبر: 610768
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 952-203T/M=08/1443
صورت مسئولہ میں آپ كو اختیار ہے چاہے سعودیہ میں قربانی كریں یا پاكستان میں روپیہ بھیج كر قربانی كرادیں، دونوں طرح سے درست ہے۔ اگر پاكستان میں قربانی كراتے ہیں تو اس كا خیال ركھیں كہ دونوں جگہ ایام نحر ہو، اور آپ اپنی امی كے لیے اور بھائیوں كے لیے بھی قربانی كے پیسے بھیج سكتے ہیں اور اس پیسے سے اُن كی قربانیاں درست ہوجائیں گی، نیز اپنے بھتیجے اور بھتیجوں كا عقیقہ اُن كے ماں باپ كی اجازت سے اپنے پیسے سے كراسكتے ہیں، بھائی كا یہ كہنا كہ جب تك ہمارے عقیقے نہیں ہوں گے تب تك بچوں كے نہیں ہوں گے یہ درست نہیں۔ بچوں كی طرف سے عقیقہ درست ہے چاہے باپ كا عقیقہ نہ ہوا ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند