• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 606166

    عنوان:

    قربانی کا جانور بدلنا کیسا ہے؟ اور بچے ہوئے پیسوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں ۔ ایک صاحب نصاب شخص نے ماہ محرم میں جانور خریدا قربانی کی نیت سے تو کیا اس شخص پر نیت کی وجہ سے قربانی واجب ہو گی ؟ نیز اس جانور سے انتفاع جایز ہے اوراگر ایام اضحیہ سے قبل اس جانور کو بیچ کر اس سے کم قیمت کا جانور خرید لیا قربانی کے لئیتو کیا قربانی درست ھو گی اور بقیہ رقم کا کیاحکم ہے نیز غنی اور فقیر کے لئے یکساں حکم ہے یا الگ الگ؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 606166

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:132-84/sn=2/1443

     (1) صاحب نصاب کے لیے صورت مسئولہ میں بعینہ اس جانور کی قربانی شرعا واجب نہیں ہے ؛ البتہ بہ نیت ِ اضحیہ جانور خرید نے کی وجہ سے چوں کہ فی نفسہ تعیین ہوجاتی ہے ؛ اس لئے اس سے انتفاع جائز نہیں ہوتا الا یہ کہ جانورکو چارہ خرید کر کھلانا پڑتا ہو تو پھراس کے بدلے میں انتفاع کی گنجائش ہے ، اگر ایا م اضحیہ سے قبل اس جانور کو فروخت کرکے اس کے بدلے دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے تو یہ قربانی بلا شبہ جائز ہے گو ایسا کرنا مکروہ ہے ، اگر کچھ قیمت بچ جائے تو اس کا تصدق واجب ہے ۔راجح قول (جس پر بہت سے اکابرمفتیان نے فتوی دیا ہے ) کے مطابق خریدنے کے نتیجے میں فقیر پروجوبِ قربانی کا حکم اس وقت ہے جب ایام اضحیہ میں خریدے ، پہلے خریدنے سے واجب نہیں ہوتی ؛ لہذا صورت مسئولہ میں یہ حکم امیر وغریب دونوں کے حق میں ہے ۔

    (وکرہ) (جز صوفہا قبل الذبح) لینتفع بہ، فإن جزہ تصدق بہ، ولا یرکبہا ولا یحمل علیہا شیئا ولا یؤجرہا فإن فعل تصدق بالأجرة حاوی الفتاوی لأنہ التزم إقامة القربة بجمیع أجزائہا (بخلاف ما بعدہ) لحصول المقصود مجتبی (ویکرہ) (الانتفاع بلبنہا قبلہ) کما فی الصوف، ومنہم من أجازہما للغنی لوجوبہما فی الذمة فلا تتعین زیلعی․․․․(قولہ ویکرہ الانتفاع بلبنہا) فإن کانت التضحیة قریبة ینضح ضرعہا بالماء البارد وإلا حلبہ وتصدق بہ کما فی الکفایة (قولہ لوجوبہا فی الذمة فلا تتعین) والجواب أن المشتراة للأضحیة متعینة للقربة إلی أن یقام غیرہا مقامہا، فلا یحل لہ الانتفاع بہا ما دامت متعینة؛ ولہذا لا یحل لہ لحمہا إذا ذبحہا قبل وقتہا بدائع، ویأتی قریبا أنہ یکرہ أن یبدل بہا غیرہا، فیفید التعین أیضا، وبہ اندفع ما مر عن المنح فتدبر․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 9/ 475، ط: زکریا، دیوبند) ․․․فإن کان یعلفہا فما اکتسب من لبنہا أو انتفع من روثہا فہو لہ، ولا یتصدق بشیء، کذا فی محیط السرخسی․ (الہندیة 5/ 301)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند