• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 605870

    عنوان:

    قربانی کے جانور کو ایام اضحیہ سے قبل بیچ کر اس سے کم قیمت کا جانور لینا کیسا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ ذیل میں ۔ ایک صاحب نصاب شخص نے ماہ محرم میں جانور خریدا قربانی کی نیت سے تو کیا وہ شخص اس جانور کا دودھ اور گوبر خود استعمال کر سکتا ھے یا صدقہ کرنا پڑے گا؟اوراگر ایام اضحیہ سے قبل اس جانور کو بیچ کر اس سے کم قیمت کا جانور خرید لیا قربانی کے لئے تو کیا قربانی درست ھو گی اور بقیہ رقم کا کیا حکم ہوگا اور اس مسئلہ میں غنی اور فقیر کا یکساں حکم ہوگا یا الگ الگ نیز صورت مسولہ میں جانور متعین ہوا یا مالیت یا کچھ بھی نھیں براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 605870

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1018-233T/sd=2/1443

     (۱) صاحب نصاب شخص کے لیے قربانی کی نیت سے خریدے ہوئے جانور کا دودھ خود استعمال کرنا مکرو ہ ہے۔

    قال الحصکفی: (ویکرہ) (الانتفاع بلبنہا قبلہ) کما فی الصوف، ومنہم من أجازہما للغنی لوجوبہما فی الذمة فلا تتعین زیلعی۔ قال ابن عابدین: (قولہ ویکرہ الانتفاع بلبنہا) فإن کانت التضحیة قریبة ینضح ضرعہا بالماء البارد وإلا حلبہ وتصدق بہ کما فی الکفایة (قولہ لوجوبہا فی الذمة فلا تتعین) والجواب أن المشتراة للأضحیة متعینة للقربة إلی أن یقام غیرہا مقامہا فلا یحل لہ الانتفاع بہا ما دامت متعینة ولہذا لا یحل لہ لحمہا إذا ذبحہا قبل وقتہا بدائع، ویأتی قریبا أنہ یکرہ أن یبدل بہا غیرہا فیفید التعین أیضا، وبہ اندفع ما مر عن المنح فتدبر۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۳۲۹/۶، دار الفکر، بیروت )

    (۲) قربانی تو درست ہوجائے گی؛ البتہ زائد رقم صدقہ کرنی ہوگی اور ایام اضحیہ سے قبل قربانی کی نیت سے جانور خریدنے کے حکم میں غنی اور غریب دونوں کا حکم یکساں ہے، یعنی غریب پر قربانی کی نیت کرکے جانور خریدنے سے اسی وقت قربانی واجب ہوتی ہے جب کہ ایام اضحیہ میں وہ بہ نیت قربانی جانور خریدے، ایام اضحیہ سے پہلے خریدنے کی صورت میں غریب پر بھی قربانی لازم نہیں ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند