• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 605774

    عنوان:

    جانور كی کتنی بینائی چلی جانے سے قربانی درست نہیں ہوتی؟

    سوال:

    سوال نمبر 1 ۔ اگرقربانی کے جانور کی ایک آنکھ سے کم نظر آتا ہو تو کیا یہ عیب ہے نیز بتایں کی کتنی بینائی چلے جانے سے قربانی درست نہیں ہوتی ؟ مع دلائل وضاحت فرمادیں۔ سائل نظام الدین مظاہری

    جواب نمبر: 605774

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1179-829/D=12/1442

     اگر آنکھ کی روشنی ایک تہائی یا اس سے کم چلی گئی تو اس کی قربانی جائز ہے۔ اور اگر ایک تہائی یا اس سے زیادہ چلی گئی تو اس کی قربانی جائز نہیں ہے۔

    قال فی الدر: ومقطوع أکثر العین أي التي ذہب أکثر نور عینہا فأطلق القطع علی الذہاب مجازاً۔ قال الشامی والصحیح انہ الثلث وما دونہ قلیل وما زاد علیہ کثیر وعلیہ الفتوی (ج: 9/468)

    وفی الہدایة معرفة المقدار فی غیر العین متیسرة وفی العین قالوا: تُشَدّ المعیبة بعد أن لا تعتلف الشاة یوماً أو یومین ثم یقرب العلف الیہا قلیلا قلیلا فإذا رأتہ من موضع أعلم علیہ ثم تُشد الصحیحة وقرب علیہ العلف کذالک فإذا رأتہ من مکان أعلم علیہ ثم ینظر إلی تفاوت ما بینہما فإن کان ثلثاً فالذاہب ہو الثلث وإن نصفا فالنصف الخ (الدر مع الرد: 9/469)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند