عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 605757
اگر غریب ایام قربانی سے پہلے جانور خریدلے پھر اسے بیچ دے تو كیا یہ درست ہے؟
فتاویٰ محمودیہ جلد17 صف 315 ط اشرفی دیوبند میں ایک مسئلہ درج ہے "" سوال:جو شخص غریب ہے کیا صرف جانور خریدنے سے اس کے ذمے قربانی واجب ہوجاتی ہے؟ الجواب :اگر وہ قربانی کے دنوں میں قربانی کی نیت سے جانور خریدے گا تب اس کے ذمے قربانی واجب ہوگی-فقط واللہ اعلم. تو کیا اس مسئلے کی رو سے اگر کوئی غریب 10 ذی الحجہ سے پہلے کوئی جانور خریدے اور پھر کسی مجبوری سے بیچ دے تو یہ درست ہوگا ہا نہیں؟؟ کیا محض خریدنے سے قربانی کا وجوب ہوجائے گا یا نہیں؟ یا ایام قربانی میں خریدنے سے وجوب ہوگا؟
جواب نمبر: 605757
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1176-826/D=12/1442
قربانی کا جانور خریدنے سے، غریب شخص پر قربانی کا وجوب اس وقت ہوتا ہے جب وہ ایام اضحیہ یعنی قربانی کے دنوں میں جانور خریدے، لہٰذا اگر وہ ایام اضحیہ سے پہلے جانور خریدے اور زبان سے قربانی کی نذر نہ مانے، تو اس پر قربانی کا وجوب نہیں ہوگا اور اس جانور کا بیچنا بھی اس کے لئے درست ہوگا۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند: 15/500، سوال: 43، 15/520، سوال: 90؛ فتاوی محمودیہ: 17/315، سوال: 8385، تحقیق جدید؛ فتاوی رحیمیہ: 5/398-399، سوال: 2408، مکتبہ الاحسان؛ فتاوی دارالعلوم زکریا: 6/320، ط: اشرفیہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند