• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 605553

    عنوان:

    اجتماعی قربانی كا انتظام كیسا ہونا چاہیے؟

    سوال:

    بعد سلام چند مسائل پر آپ کی رہنمائی مطلوب ہے مہربانی فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں ۱اجتماعی قربانی کا نظم کیا جاتا ہے اس میں گوشت تقسیم کی کیا ترتیب رہے گی ہمارے علاقے میں ۱وزن طے کر دیا جاتا ہے مثلاً ۱۱کیلو گوشت سب کو دینا ہے اور جو قربانی میں شریک ہوتے ہے اُنسے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ آپ کے حصے میں سے ۱۱کیلو گوشت دیا جائیگا اور جو بچے گا وہ غریبوں میں تقسیم کے دیا جاتا ہے تاکہ تمام شرکاء کو برابر گوشت مل جائیں اس پر سب راضی رہتے ہیں تو ایسا کرنا صحیح ہے یانہیں؟ کیونکہ شرکاء ایک ہی رقم دیتے ہی اور جانور سب الگ وزن کے رہتے ہیں یہ تدبیر اس لیے اختیار کی جاتی تاکہ سب کو برابر گوشت مل جاے ۲قربانی کی بچی ہوئی رقم اپنی ذاتی کاموں میں خرچ کرنا کیسا ہے ؟ اور جو شرکاء ہوتے ہیں اُن سے یہ بات کہہ دی جاتی ہے یہ رقم تمام اخراجات ملاکر ہے کیونکہ اس میں ہم سفر کرتے ہیں جانور تلاش کرتے ہے اپنا وقت دینا پڑتا ہے تو اور جو اس میں کام کرتے ہے چوکیدار ہے اور بھی لوگ رہتے ہیں جن کو مزدوری دینا پڑتی ہے اور قصائی کو بھی دینا پڑتا ہے اس پر سب راضی رہتے ہے اب جو رقم بچتی ہے وہ میں رکھتا ہو کیوں کے میں پورا انتظام کرتا ہوں تو میرے لئے یہ رقم استعمال کرنا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 605553

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1125-300T/D=12/1442

     اصل تو یہ ہے کہ اجتماعی قربانی کا انتظام ایسا ہونا چاہئے کہ شرکاء کے حصے الگ الگ رہیں اور ایک قربانی دوسری قربانی سے مخلوط نہ ہو، پھر شرکاء اپنے متعینہ حصے میں اپنی مرضی سے تصرف کریں۔ اور جو طریقہ آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ تمام شرکاء کے حصے مخلوط کرکے سب کے لیے ایک خاص مقدار (مثلاً 11 کیلو) متعین کردی جاتی ہے اور بقیہ گوشت کا صدقہ کردیا جاتا ہے، اس طریقے سے اجتناب کرنا چاہئے، اس لیے کہ سب جانور عموماً ایک وزن کے نہیں ہوتے، تو بعض کے حصے میں سے کم صدقہ ہوگا، بعض کے حصے میں سے زیادہ، بلکہ اگر کسی جانور میں بہت کم گوشت ہوا، جو حصے کی متعینہ مقدار (مثلاً 11 کیلو) کو پورا نہیں کرپایا تو اس کی کمی کو دوسرے شرکاء کے حصوں سے پورا کرنا پڑے گا، اور اس بات کو عام طور پر خوش دلی سے قبول نہیں کیا جاتا۔ حدیث میں ہے کہ کسی مسلمان کا مال اس کی خوش دلی کے بغیر حلال نہیں۔ (مسند احمد، رقم: 20612)

    پھر قربانی کرنے والوں میں بعض ناذر (نذر کی قربانی کرنے والے) بھی ہوسکتے ہیں، جن کے ذمے اپنے حصے کا پورا گوشت غرباء پر صدقہ کرنا لازم ہے اور قربانی کا جو گوشت اجتماعی طور پر تقسیم ہوتا ہے اس میں غریب و غنی کا امتیاز نہیں رکھا جاتا، سب کو دیا جاتا ہے، جب کہ ناذر کا حصہ کسی غنی کے پاس جائیگا تو اس کا ذمہ فارغ نہیں ہوپائے گا، پس ناذر کا حصہ اس میں شامل کرنا درست نہیں ہے۔ لہٰذا شرکاء کے حصے مخلوط کرنے اور سب کے لیے ایک مقدار متعین کرنے سے بچنا چاہئے۔ جہاں تک قربانی کی بچی ہوئی رقم کا معاملہ ہے توچونکہ اجتماعی قربانی کا نظم کرنے والے قربانی کرنے والوں کی طرف سے وکیل ہوتے ہیں، اس لیے بچی ہوئی رقم ان کو واپس کرنا ضروری ہے، ان کی اجازت کے بغیر نہیں رکھ سکتے۔ اور حق الخدمت کے طور پر کچھ لینا ہو تو اسے الگ سے طے کرکے لیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند