• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 604490

    عنوان:

    كسی بڑے جانور میں عقیقہ كے لیے ایك حصہ لینا؟

    سوال:

    سوال : ایام تشریق کے علاوہ دنوں میں اگر کوئی بڑے جانور سے عقیقہ کرنا چاہتا ہے تو کیا اس میں حصہ کے حساب سے عقیقہ کرنا جائز ہے؟ یا سارا جانور اکیلے کے نام سے دینا ہوگا؟

    جواب نمبر: 604490

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 776-110T/M=10/1442

     ایام قربانی کے علاوہ میں اگر کوئی بڑے جانور کے ذریعہ عقیقہ کرنا چاہے تو حصے کے حساب سے عقیقہ کرسکتا ہے، سارا جانور اکیلے ایک بچہ یا ایک بچی کے عقیقہ میں ذبح کرنا لازم نہیں، بلکہ بڑے جانور میں سات حصے ہوتے ہیں تو سات بچیوں کا عقیقہ ایک جانور میں ہوسکتا ہے یا تین بچے اور ایک بچی کا عقیقہ ہوسکتا ہے یا تین بچی اور دو بچوں کا عقیقہ ہوسکتا ہے، الغرض بچہ کے لئے دو حصے اور بچی کے لیے ایک حصہ بطور عقیقہ ذبح کیا جاتا ہے اگر پورا بڑا جانور ایک ہی بچہ یا ایک ہی بچی کے عقیقہ میں ذبح کرنا چاہے تو ایسا بھی کرسکتا ہے لیکن یہ درست نہیں کہ بڑے جانور میں کچھ حصہ عقیقہ کے لیے ہو اور باقی حصے تجارت کے لیے یعنی بیچنے کے لیے ہو؛ بلکہ سارے حصے قربت کے لئے ہونے چاہئیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند