عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 604488
پیدائشی خصی بکرے کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
جواب نمبر: 60448809-Jun-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 774-652/M=10/1442
اگر جواز سے مانع کوئی عیب نہیں ہے اور عمر ایک سال مکمل ہے تو اس خصی بکرے کی قربانی جائز ہے۔ بکرا خواہ پیدائشی طور پر خصی ہو یا بعد میں اسے خصی بنایا گیا ہو، بہرصورت اس کی قربانی درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جب کسی عورت کا انتقال ہوتاہے تو کیا اس کا شوہر اس کو مرنے کے بعد دیکھ سکتا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں دیکھ سکتا ہے تو کیوں؟ ٹھیک اسی طرح جب کسی مرد کا انتقال ہوتاہے تو کیا اس کی بیوی اس کو مرنے کے بعد دیکھ سکتی ہے یا نہیں؟ اگر دیکھ سکتی ہے تو کیوں؟ (۲)ایک والد ہے اور اس کا لڑکا ہے دونوں کی ایک کمپنی میں علیحدہ نوکری ہے یا ان دونوں کا علیحدہ کاروبار ہے تو کیا ان دونوں پر قربانی کرنا فرض ہے یا ایک کرسکتا ہے اور دوسرے کا نام قربانی میں لیا جائے گا؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔ (۳)کیا گھر کے تمام لوگوں پر قربانی فرض ہے؟ (۴)میاں اوربیوی ہیں اور ان کے دو چھوٹے بچے ہیں اور شوہر قربانی کرنا چاہتاہے تو کیا اس کو اپنی بیوی اور بچوں کی طرف سے قربانی کرنا ضروری ہے؟ (۵)اگر بیوی بھی مال دار عورت ہے اوروہ بھی نوکری کرتی ہے تو کیا اس کو علیحدہ قربانی کرنی ہوگی اپنے شوہر کے ساتھ یا یہ صرف اس کے شوہر پر ہے؟ برائے کرم جہاں تک ممکن ہوسکے تفصیل سے لکھیں ۔ (۶)جب کسی مرد کا انتقال ہوتا ہے تو کیا عورت پر عدت ضروری ہوتی ہے یا اس کا کوئی متبادل موجود ہے؟
5000 مناظرعقیقہ کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟ (۲)اگر باپ کی وفات ہوچکی ہو تو کیا بچے خود
اپنا عقیقہ اپنے خرچے پر کرسکتے ہیں؟ (۳)کیا
ایک گائے میں ماں، باپ اور بچے ایک ساتھ عقیقہ کرسکتے ہیں؟ اگر ہاں، تو ان کی
تقسیم کس طرح کی جائے؟
(۱)عقیقہ
کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس کے بڑے جانور میں حصوں کی تقسیم قربانی کے جانور کی
طرح سات حصوں میں ہوتی ہے؟ کیا ایسی صورت میں ہم مسلمانوں کے لیے شرعا یہ حلال ہے
کہ ہم اپنے قریبی عزیز جو کہ شیعہ اثنا عشری مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔کیا ہم اس کی
خواہش پر عقیقہ کی قربانی کے بڑے جانور میں اس کا حصہ رکھ سکتے ہیں؟ (۲)کیا فرماتے ہیں علمائے دین
متین اس شخص کی ایمانی حیثیت کے بارے میں جو خود تو مسلمان ہے اور ختم نبوت کا
قائل ہے مگر مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیرو کاروں کے تمام تر نظریات کو
بخوبی جاننے کے باوجود انھیں مسلمان اور مومن تصور کرتاہے۔ اس شخص کے بچے بچیاں بھی
اپنے باپ کے نظریات کی سو فیصد حامی ہیں۔ کیا ان کے ان نظریات کی موجودگی میں ہم
اپنے بچے بچیوں کو ان کے ساتھ ازدواجی رشتوں میں منسلک کرسکتے ہیں؟ (۳)کیا مرزا غلام احمد قادیانی
کے نظریات کو جاننے کے باوجود جو شخص اسے مرتد اور زندیق نہ ماننے کے بجائے مسلمان
تصور کرتا ہو تو ایسے مسلمان کی اپنی ایمانی حیثیت کیا ہوگی؟ (۴)قادیانیوں کے ساتھ ہم
مسلمان کس حد تک معاشرتی تعلقات رکھ سکتے ہیں؟