عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 603003
مشرک آدمی کا ذبیحہ جائز ہے ؟
جواب نمبر: 60300319-Feb-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 611-411/B=06/1442
کافر یا مشرک کا ذبیحہ جائز نہیں، وہ حرام و مردار کے مانند ہے، اس کا کھانا مسلمان کے لئے جائز نہیں۔ وَلَا تَأْکُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا
مسجد کمیٹی اس لیے قربانی کے جانور کا چرم لے سکتی ہے کہ اسے فروخت کرکے اس کے پیسے
کا استعمال مسجد کے خارجی تعمیرات میں کیا جاسکے؟ برائے کرم جواب جلد عنایت فرماویں۔
کیا
میں ایک جانورایک ساتھ تین لوگوں کے نام سے (جن پر قربانی واجب ہے) قربانی، اور
چار لوگوں کے نام سے عقیقہ کرسکتا ہوں؟
یوکے جانور فلاح و بہبود کے قانون میں یہ بات ضروری ہے کہ جو جانور بغیر بے ہوش کئے ہوئے ذبح کیاجاتا ہے اس کو ذبح کرنے کے بعد کم از کم ۲۰/سکنڈتک زمین پر نیچے رکھا جائے۔اس جانورکے زور کو کم کرنے کے لیے، اور دونوں یعنی جانور اور ذبح کرنے والے کے زخمی ہونے کے امکان کو ختم کرنے کے لیے۔ اس حالت میں ، قانون کی اقتداء کرنے کے لیے اگر قربانی سے پہلے بے ہوش کرنے کے بجائے اگر جانور کی قربانی کے فوراً بعد بیہوش کیا جائے تاکہ ذبح کرنے والا دوسرے جانور کی جانب جلدی سے متوجہ ہوجائے تو کیا حکم ہوگا؟ میں آپ کو اس عمل کا کچھ سائنسی پہلو بتا دیتا ہوں۔ خون کے بند ہونے سے پہلے الیکٹرک کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ الیکٹرک جانور کے دل کو فوراً قبضہ میں کرلیتا ہے اور اس سے خون کی مقدار میں کمی ہوتی ہے جو کہ جانور سے بہتا ہے۔الیکٹرک جھٹکا جانور کو بے حرکت کردیتا ہے اور طبعی درد ، جھٹکا اورکپکپی واقع نہیں ہوتا ہے اور اس سے وہ خون جو جانور سے بہتا ہے کم ہوجاتا ہے۔ جانور کی موت بہت جلد ہوتی ہے ایک منٹ سے کم میں۔
2248 مناظر