عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 600741
قربانی كی نیت سے خریدے گئے جانور كی قربانی كس پر لازم ہوجاتی ہے؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ " مالدار شخص ایام قربانی میں یا اس سے قبل نفلی قربانی کی نیت سے جانور خریدے یا کسی بڑے جانور میں حصہ لے یا اپنی واجبی قربانی کرنے کے بعد نفل کی نیت جانور خریدے یا کسی بڑے جانور میں شریک ہو جائے تو اس کی قربانی مالدار پر لازم ہوجاتی ہے ؟؟ مثلا :
( ۱) ایک شخص مالدار ہے اس نے ایک ساتھ دو بکرے خریدے ایک واجبی قربانی کی نیت سے اور ایک نفل کی نیت سے واجب قربانی اس نے کرلی لیکن کسی وجہ سے نفلی قربانی نہیں کرسکا جبکہ نیت قربانی کی تھی تو کیا ایام اضحیہ گزرنے کے بعد اس جانور کا صدقہ لازم ہوگا؟
(۲) مالدار شخص نے واجبی قربانی کرنے کے بعد نفلی قربانی کی نیت سے جانور خریدا لیکن کسی وجہ سے قربانی نہیں کی تو ایام اضحیہ گزرنے کے بعد جانور کا صدقہ لازم ہوگا ؟ کیا یہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ چونکہ اس نے واجب قربانی ادا کرلی ہے اس لئے نفلی قربانی کی نیت سے جانور خریدنے سے وہ قربانی کے لئے متعین ہوجائے گا جیساکہ غریب کا جانور قربانی کی نیت سے خریدنے کی وجہ سے متعین ہوجاتا ہے لہذا قربانی نہ کرنے کی صورت میں وقت گزرنے کے بعد صدقہ لازم ہوگا ؟
( ۳) مالدار شخص نے اپنی واجبی قربانی کرلی اور پھر ایک بڑے جانور میں نفلی قربانی کی نیت سے حصہ لے لیا لیکن کسی وجہ سے جانور کے مالک نے قربانی کرنے سے انکار کردیا اور رقم واپس کردی جس کی وجہ سے یہ شخص قربانی نہ کرسکا تو کیا وقت گزرنے کے بعد اس مالدار پر اس رقم کا صدقہ لازم ہوگا۔
نمبروار ہرہر جزئیہ کا جواب مدلل ومفصل عنایت فرماکر ممنون ومشکورہوں ۔
جواب نمبر: 600741
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 111-107/D=03/1442
محض قربانی کی نیت سے جانور خریدنے پر قربانی کا واجب ہو جانا اس شخص کے حق میں ہے جس پر صاحب نصاب ہونے کی وجہ سے قربانی واجب نہ ہو، یہ حکم مالدار شخص کے حق میں نہیں ہے۔ لہٰذا: (۱) (۲) (۳) ان تینوں صورتوں میں چوں کہ مذکورہ شخص اپنی واجب قربانی کرچکا ہے، اس لیے اس پر جانور یا اس کی قیمت کا صدقہ لازم نہیں ہوگا۔
في الدر: وفقیر شراہا لہا لوجوبہا علیہ بذلک (الدر مع الرد: ۹/۴۶۴-۴۶۵، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند