عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 58307
جواب نمبر: 58307
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 562-449/D=6/1436-U قربانی کرانے والوں کو بتلادیتا ہو کہ اتنی مقدار رقم کی میرے نظم وانتظام کی فیس ہے اور اتنے پیسے قربانی کے حصہ کے ہیں تو درست ہے، بغیر بتلائے از خود کوئی مقدار نظم وانتظام کی فیس کے طور پر رکھ لینا جائز نہیں۔ بتلاکر فیس لینے کی صورت میں زید ان لوگوں کی طرف سے وکیل التحضیة بالأجرة ہوا، لہٰذا اسے موکل کے منشا کے مطابق اور حکم شریعت کے موافق قربانی کرنا ضروری ہوگا۔ قربانی کے پیسے میں سے جو رقم بچتی ہے اسے واپس کنا ہوگا اور اگر زائد لگتی ہے تو اسے قربانی کرانے والے سے لینا ضروری ہوگا، ورنہ پہلی صورت میں خیانت ہوگی اور دوسری صورت میں قربانی جمع نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند