• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 58202

    عنوان: میرا سوال یہ ہے کہ عقیقہ کے بارے میں تفصیل کے ساتھ معلومات دیجے اور اگر کویئ یہ پیسہ صدقہ کر سکتا ہے ؟عقیقہ میں بکری لازمی ہے ؟ ،کھانا بھی پک سکتاہے ؟ اور یہ کس وقت کرنا افضل ہے ؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ عقیقہ کے بارے میں تفصیل کے ساتھ معلومات دیجے اور اگر کویئ یہ پیسہ صدقہ کر سکتا ہے ؟عقیقہ میں بکری لازمی ہے ؟ ،کھانا بھی پک سکتاہے ؟ اور یہ کس وقت کرنا افضل ہے ؟

    جواب نمبر: 58202

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 340-305/Sn=6/1436-U بچہ کی ولادت کے ساتویں یا چودہویں یا اکیسویں دن عقیقہ کرنا مستحب ہے، عقیقے کی بڑی فضیلت ہے، ایک حدیث میں ہے ”الغلام مرتہن بعقیقتہ“ الحدیث (ترمذی: ۱۵۲۲) محدثین نے اس کی تشریح میں لکھا کہ عقیقہ کی برکت سے بچہ سے بلائیں دور ہوجاتی ہیں اور جب تک عقیقہ نہیں ہوتا ہے وہ اندیشوں میں گھرا رہتا ہے اور اس کی نشو نما موقوف رہتی ہے۔ ․․․ أنہ محبوس سلامتہ عن ا لآفات بہا․․․ والمعنی أنّہ کالشيء المرہون لا یتمّ الانتفاع والاستمتاع دون فکہ الخ (مرقاة المفاتیح: ۱/۲۶۸۸، بیروت) جن جانوروں کی قربانی درست ہے، عقیقے میں بھی انھیں ذبح کرنا یا ان میں سے بڑے جانوروں کے حصوں میں شریک ہونا درست ہے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ لڑکا پیدا ہونے پر دو بکرے اور لڑکی ہونے پر ایک بکرا ذبح کیا جائے، عقیقے کا گوشت کچا بھی تقسیم کیا جاستا ہے نیز پکاکر بھی لوگوں کو کھلایا جاسکتا ہے، اگر مذکورہ بالا تین تاریخوں میں سے کسی میں عقیقہ کیا جائے تو مستحب ہے کہ بچہ/ بچی کے سر کے بال مونڈ کر اس کے وزن کے اندازے سے سونا، چاندی یا اس کی قیمت صدقہ کردے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کے عقیقے میں ایسا کرنے کا امر فرمایا تھا (مصنف ابن ابی شیبہ: ۲۴۲۳۴) عقیقے کی جو فضیلت آئی ہے وہ اراقة الدم یعنی ذبح کرنے سے متعلق ہے، پیسے صدقہ کرنا اس کا بدل نہ بنے گا۔ (درمختار فی آخر الاضحیة: ۹/۴۸۵،ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند