عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 57612
جواب نمبر: 57612
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 884-849/Sn=12/1436-U جس وقت آپ نے یہ جانور خریدا تھا اور حاملہ ہونے کی وجہ سے اس کی جگہ دوسرے جانور کی قربانی کی، اس وقت اگر آپ صاحب نصاب تھے تو اس دوسالہ بچے کی قربانی جائز ہے، چاہے آپ اپنی واجب قربانی کی طرف سے کریں یا کسی کی طرف سے بہ طور نفلی قربانی کریں، اگر صاحب نصاب نہ تھے تو آپ کے لیے اس بچے کی قربانی درست نہیں ہے؛ بلکہ یہ واجب التصدق ہے۔ البحر الرائق میں ہے: فاشتری شاة بنیة الأضحیة إن کان المشتري غنیًّا لا تصیر واجبة باتفاق الروایات فلہ أن یبیعہا ویشتري غیرہا وإن کان فقیرًا ذکر شیخ الإسلام خواہرزادہ في ظاہر الروایة تصیر واجبة بنفس الشراء (۸/۳۲۰، ط: زکریا) وفي الخانیة علی الہندیة: ولو ولدت شاة الأضحیّة ولدًا کان علیہ أن یذبح ولدہا أیضًا فإن ترک الولد إلی العام القابل وضحّاہ عن السنة القابلة لا یجوز إلخ (الخانیة علی الہندیة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند