عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 55649
جواب نمبر: 55649
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1521-490/L=12/1435-U (۱) قربانی کی کھال اگر اس نیت سے دی جائے کہ اس کو فروخت کرکے اس سے حاصل رقم کو اسپتال کے لیے استعمال کیا جائے تو چونکہ اس کی قیمت کے مستحق ومصرف غرباء مساکین وغیرہ ہیں جن پر ایسی رقم کو تملیکاً خرچ کرنا ضروری ہے؛ اس لیے اگر اسپتال والے اس رقم سے دوا خریدکر غرباء میں تقسیم کردیتے ہیں تو ایسا کرنا درست ہوگا اغنیاء پر ایسی رقم خرچ کرنا یا اسپتال کی تعمیر یا آلات وغیرہ کی خریداری میں اُس رقم کو خرچ کرنا جائز نہیں۔ (۲) قربانی کی کھال دینے کا مقصد حصول ثواب باہم الفت وغیرہ ہوسکتا ہے، قربانی کی کھال جب تک اپنی حالت پر برقرار اس کا خود استعمال کرنا امیر یا غریب میں سے کسی کو بھی مثل گوشت کے دینا جائز ہے؛ البتہ اگر اس کو فروخت کردیا جائے تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا ضروری ہوجاتا ہے اور اس کے مصرف بعینہ زکاة ودیگر صدقاتِ واجبہ کے مصرف ہوں گے جن پر ایسی رقم کو تملیکا خرچ کرنا ضروری ہوگا۔ غریب کو اگر مالک بناکر رقم دیدی جائے تو وہ اس سے شادی بھی کرسکتا ہے اور اپنا علاج بھی کراسکتا ہے مدرسے میں اس کے مصرف نادار طلبہ ہوں گے جن پر تملیکا خرچ کرنا ضروری ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند