• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 55649

    عنوان: قربان کی کھال کے دینے کا اصل مقصد اور یہ کس کس کو دی جاسکتی ہے،

    سوال: ہمارے شہر کے مفتی صاحب نے اعلان کیا ہے کہ قربانی کی کھالوں کو لوگ ایک چیرٹیبل اسپتال کو دے کر اس کی مدد کریں جس کے پیسے سے وہاں مشین کے ساتھ دیگر اخراجات اور سہولیات مہیا کرائی جائیں گی۔ آپ علماء حضرات سے گذارش ہے کہ اس سے متعلق میرے مندرجہ ذیل سوالوں کا جواب عید سے قبل دینے کی مہربانی کریں تاکہ قربانی کی کھال صحیح جگہ دی جاسکے۔ (۱) یا قربانی کی کھالوں کو ایسے کسی چیرٹیبل اسپتال میں دیا جاسکتاہے یا نہیں؟ جہاں امیر اور غریب دونوں کا علاج ہوتاہے، اگر ہاں تو اس کا پیسہ کسی بھی مد میں استعمال کیا جاسکتاہے؟ (۲) قربان کی کھال کے دینے کا اصل مقصد اور یہ کس کس کو دی جاسکتی ہے، واضح کریں؟ نیز بتائیں کہ غریب کی شادی، غریبوں کا علاج، مدرسے میں کس مد میں اس کا استعمال کیا جاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 55649

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1521-490/L=12/1435-U (۱) قربانی کی کھال اگر اس نیت سے دی جائے کہ اس کو فروخت کرکے اس سے حاصل رقم کو اسپتال کے لیے استعمال کیا جائے تو چونکہ اس کی قیمت کے مستحق ومصرف غرباء مساکین وغیرہ ہیں جن پر ایسی رقم کو تملیکاً خرچ کرنا ضروری ہے؛ اس لیے اگر اسپتال والے اس رقم سے دوا خریدکر غرباء میں تقسیم کردیتے ہیں تو ایسا کرنا درست ہوگا اغنیاء پر ایسی رقم خرچ کرنا یا اسپتال کی تعمیر یا آلات وغیرہ کی خریداری میں اُس رقم کو خرچ کرنا جائز نہیں۔ (۲) قربانی کی کھال دینے کا مقصد حصول ثواب باہم الفت وغیرہ ہوسکتا ہے، قربانی کی کھال جب تک اپنی حالت پر برقرار اس کا خود استعمال کرنا امیر یا غریب میں سے کسی کو بھی مثل گوشت کے دینا جائز ہے؛ البتہ اگر اس کو فروخت کردیا جائے تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا ضروری ہوجاتا ہے اور اس کے مصرف بعینہ زکاة ودیگر صدقاتِ واجبہ کے مصرف ہوں گے جن پر ایسی رقم کو تملیکا خرچ کرنا ضروری ہوگا۔ غریب کو اگر مالک بناکر رقم دیدی جائے تو وہ اس سے شادی بھی کرسکتا ہے اور اپنا علاج بھی کراسکتا ہے مدرسے میں اس کے مصرف نادار طلبہ ہوں گے جن پر تملیکا خرچ کرنا ضروری ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند