• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 55468

    عنوان: كیا ایك بكرے میں كئی عقیقہ ہوسكتا ہے؟

    سوال: بات یہ ہے کہ ہمارے پانچ بچے ہیں ، تین لڑکے اور دو لڑکیاں ، میں نے ابھی تک کسی کا عقیقہ نہیں کیا ہے تو اس کے لیے کیا کرنا ہوگا ہمیں؟ ایک مولانا کہہ رہے تھے کہ ایک ہی بکرا لے کر سب کی نیت کرلو ہوجائے گا۔ کیا یہ درست ہے؟ اور ایک بات بڑے جانور میں عقیقہ ہوگا یا نہیں؟ آپ اس مسئلہ کو حل کردیں۔

    جواب نمبر: 55468

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1356-1357/N=11/1435-U (۱) مفتی بہ قول کے مطابق احناف کے نزدیک عقیقہ مستحب ہے۔ (العرف الشذی باب ما جاء فی العقیقة والتعلیق الممجد وإعلاء السنن ۱۷: ۱۱۴ دارالعلوم دیوبند ۱۵: ۶۰۵-۶۰۷) اور بہتر یہ ہے کہ عقیقہ ولادت کے ساتویں دن کیا جائے، اوراگر کسی اور وجہ سے ولادت کے ساتویں دن نہیں کیا جاسکا تو جب بھی کریں تو ساتویں دن ہونے کا خیال رکھنا بہتر ہے یعنی اگر بچہ جمعہ کو پیدا ہوا ہے تو جب بھی کریں جمعرات کے دن کریں، اور جلد از جلد عقیقہ کرنے کی کوشش کریں، پس صورت مسئولہ میں آپ اب بھی اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتے ہیں، عقیقہ ہوجائے گا اور اس کے فوائد وبرکات بھی حاصل ہوں گے۔ بچیاں اگر سیانی ہوں تو ان کے سر کے بال نہ مونڈے جائیں۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند ۱۵: ۶۲۱، ۶۲۲) (۲) جیسے قربانی میں ایک بکرا صرف ایک کی طرف سے ہوسکتا ہے اسی طرح عقیقہ میں بھی ایک بکرا صرف ایک بچہ یا بچی کی طرف سے ہوسکتا ہے، ایک بکرے میں چند بچوں کا عقیقہ نہیں ہوسکتا، شامی (۹: ۴۸۵ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) میں ہے: ”وہي شاة تصلح للأضحیة تذبح للذکر والأنثی“؛ اس لیے مولانا صاحب کی بات صحیح نہیں۔ (۳) قربانی کی طرح عقیقہ میں بھی بڑا جانور ذبح کرسکتے ہیں البتہ بہتر یہ ہے کہ لڑکے کی طرف سے بڑے جانور میں دو حصے رکھے جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک حصہ، اور اگر لڑکے کی طرف سے ایک ہی حصہ رکھا جائے تو یہ بھی جائز ہے جیسے لڑکے کی طرف سے صرف ایک بکرا ذبح کرنا بھی اگرچہ وسعت کی صورت میں افضل دو بکرے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند