عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 55464
جواب نمبر: 55464
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1359-1367/N=11/1435-U ایام قربانی گذرگئے اورمالدار صاحب نصاب شخص نے قربانی نہیں کی تو ایک متوسط درجہ کا (قربانی کے لائق) پورا جانور صدقہ کرے یا اس کی قیمت، اس صورت میں گائے یا بھینس وغیرہ کے ساتویں حصہ کی قیمت کا صدقہ کرنا کافی نہ ہوگا (احسن الفتاوی ۷: ۴۸۰ مطبوعہ دارالاشاعت دیوبند) البتہ بعض اکابر کی رائے یہ ہے کہ بڑے جانور کے ساتویں حصہ کی قیمت کا صدقہ کرنا بھی کافی ہے، البتہ اگر ساتویں حصہ کی قیمت ایک متوسط جانور کی قیمت سے کم ہو تو متوسط جانور کی قیمت کا صدقہ کرنا افضل ہوگا۔ الدر المنتقی (مع المجمع ۴:۱۷۱ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت) میں ہے: ”والغني یتصدق بقیمتہا“ أي قیمة ما یصلح للتضحیة کما في الخلاصة أو قیمة شاة وسط کما في الزاہدي وغیرہ اھ، اسی مسئلہ میں کفایت المفتی (جدید ۸: ۲۱۲ مطبوعہ دار الاشاعت کراچی) میں ہے: ”قربانی کے جانور یا گائے کے ساتویں حصہ کی قیمت خیرات کرے۔ (جواب : ۲۷۴) اور فتاوی دارالعلوم دیوبند دیوبند (۱۵: ۵۱۳) میں ہے: ”وہ شخص ہرایک برس کی قربانی کے عوض قیمت قربانی کی صدقہ کرے“ اور ایک دوسرے فتوی میں ہے: اورقربانی کی قیمت میں متوسط جانور کی قیمت اور بڑے جانور کے ساتویں حصہ کی قیمت دونوں داخل ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند