عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 49286
جواب نمبر: 49286
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1881-523/H=1/1435-U سات آدمیوں سے زیادہ کی شرکت بڑے جانور میں جائز نہیں پس ایک حصہ جو چند آدمی مل کر حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ تعالیٰ علیہ وسلم کی طرف سے لیں گے تو یہ صورت جائز نہ ہوگی، البتہ ایک حصہ میں چند شرکاء اپنی اپنی رقم کا مالک اپنے میں سے ایک آدمی کو ہبہ کرکے بنادیں اور وہ اپنے قبضہ میں رقم لے کر ایک حصہ لے کر قربانی کردے تو یہ صورت جواز کی ہے۔ حاصل یہ کہ سات شرکاء سے زائد کا ہونا بھی بڑے جانور میں درست نہیں اور یہ بھی درست نہیں کہ ساتوں شرکاء میں سے کسی کا حصہ کم زیادہ ہو اورجب ایک حصہ میں شرکت کرنے والے اپنے میں سے ایک آدمی کو مالک وقابض بنادیں گے تو اگرچہ قربانی تو اس ایک ہی کی طرف سے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوگی مگر اپنی اپنی رقم ہبہ کرنے والے ثواب سے محروم نہ ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند