• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 48812

    عنوان: اگر دونوں بہنیں اپنی آمدنی باپ کو ہبہ کرکے دیدیتی ہیں تو اس آمدنی کا مالک باپ ہے، اس صورت میں باپ کے ذمہ قربانی واجب ہوگی،

    سوال: دوبہنیں گھر میں ٹیوشن پڑھاتی ہیں جن کی آمدنی ایک ساتھ رہتی ہے اور دونوں کی آمدنی کے بارے میں معلوم نہیں کہ کس کا کتنا پیسہ ہے ، یہ پیسہ اصل میں شادی کے لیے رکھا ہے شادی کے موقع پر وہ پیسہ والد صاحب کو دیدیا جائے گا اور جمع کرنے کی قرض سے والد صاحب بیٹیوں کا پیسہ الگ رکھواتے ہیں ، لیکن ہر پیسہ پر ولد صاحب کا پورا اختیار ہے چاہے وہ کسی بھی جگہ خرچ کریں دونوں کے اکھٹے پیسے کی زکاة نکالتے ہیں، والد صاحب خود بھی صاحب نصاب ہیں وہ اپنی قربانی کرتے ہیں تو ان کی قربانی سے ہی فرض ادا ہو جائے گا یا دونوں بہنوں کو الگ قربانی کرنا پڑے گی یا ایک بہن کو ؟ والسلام

    جواب نمبر: 48812

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1738-1413/B=1/1435-U صورتِ مذکورہ میں اگر دونوں بہنیں اپنی آمدنی باپ کو ہبہ کرکے دیدیتی ہیں تو اس آمدنی کا مالک باپ ہے، اس صورت میں باپ کے ذمہ قربانی واجب ہوگی، اور اگر ان دونوں بہنوں نے الگ شادی کی نیت سے رکھ چھوڑا ہے پس اگر وہ اتنی رقم ہے کہ دونوں بہنیں صاحب نصاب ہوجاتی ہیں تو پھر ان دونوں بہنوں کو اپنے اپنے نام سے بھی قربانی کرنا واجب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند