عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 42931
جواب نمبر: 42931
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 175-87/L/2/1434 غریب شخص پر ایام قربانی میں بہ نیت قربانی، قربانی کا جانور خریدنے سے قربانی واجب ہوجاتی ہے، یہ بات درست ہے کہ نذر کا تعلق الفاظ ہے لیکن شریعت مطہرہ میں بعض مواقع پر فعل وعمل کو قول کے قائم مقام مان لیا جاتا ہے، مذکورہ بالا مسئلہ بھی اسی قبیل سے ہے، یعنی غریب شخص پر از روئے شرع قربانی واجب نہیں ہے لیکن جب غریب آدمی نے ایام قربانی میں بہ نیت قربانی، قربانی کا جانور خریدلیا تو گویا اس نے ایک غیرواجب وغیر لازم شے (یعنی قربانی) کو اپنے اوپر واجب ولازم قرار دیدیا، اور یہی نذر کی حقیقت ہے، لہٰذا محض اس خریدنے کی وجہ سے اس پر قربانی واجب ہوجائے گی۔ درمختار میں ہے: (وَفَقِیرٌ․․․․ شَرَاہَا لَہَا) لِوُجُوبِہَا عَلَیْہِ بِذَلِکَ حَتَّی یَمْتَنِعَ عَلَیْہِ بَیْعُہَا وفي الشامي قولہ: (لِوُجُوبِہَا عَلَیْہِ بِذَلِکَ) أَیْ بِالشِّرَاء ِ وَہَذَا ظَاہِرُ الرِّوَایَةِ لِأَنَّ شِرَاء َہُ لَہَا یَجْرِی مَجْرَی الْإِیجَابِ وَہُوَ النَّذْرُ بِالتَّضْحِیَةِ عُرْفًا کَمَا فِی الْبَدَائِعِ. وَوَقَعَ فِی التَّتَارْخَانِیَّة التَّعْبِیرُ بِقَوْلِہِ شَرَاہَا لَہَا أَیَّامَ النَّحْرِ، وَظَاہِرُہُ أَنَّہُ لَوْ شَرَاہَا لَہَا قَبْلَہَا لَا تَجِبُ وَلَمْ أَرَہُ صَرِیحًا فَلْیُرَاجَعْ (در مع الرد: ۹/ ۶۵-۴۶۴ زکریا) أَنَّ الشِّرَاء َ لِلْأُضْحِیَّةِ مِمَّنْ لَا أُضْحِیَّةَ عَلَیْہِ یَجْرِی مَجْرَی الْإِیجَابِ وَہُوَ النَّذْرُ بِالتَّضْحِیَةِ عُرْفًا؛ لِأَنَّہُ إذَا اشْتَرَی لِلْأُضْحِیَّةِ مَعَ فَقْرِہِ فَالظَّاہِرُ أَنَّہُ یُضَحِّی فَیَصِیرُ کَأَنَّہُ قَالَ : جَعَلْت ہَذِہِ الشَّاةَ أُضْحِیَّةً ، بِخِلَافِ الْغَنِیِّ ؛ لِأَنَّ الْأُضْحِیَّةَ وَاجِبَةٌ عَلَیْہِ بِإِیجَابِ الشَّرْعِ ابْتِدَاء ً فَلَا یَکُونُ شِرَاؤُہُ لِلْأُضْحِیَّةِ إیجَابًا بَلْ یَکُونُ قَصْدًا إلَی تَفْرِیغِ مَا فِی ذِمَّتِہِ․ (بدائع الصنائع: ۵/۶۲،کوئٹہ،پاکستان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند