• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 42727

    عنوان: خصی جانور کی قربانی

    سوال: محترم مفتی صاحب۔ آپ سے ایک مسئلہ کا جواب مطلوب ہے کہ کیا خصی جانور کی قربانی کرنا افضل ہے؟ میں نے سنا ہے کہ افضل ہے تو کیا خصی جانور نہ ملنے پر افضلیت حاصل کرنے کو جانور کو خصی کرنا چاہیے یا نہیں؟ کچھ لوگ خصی کرنے کو جانور پر ظلم قرار دیتے ہیں۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 42727

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 164-117/L=2/1434 خصی جانور کی قربانی کرنا نہ صرف جائز بلکہ افضل وبہتر ہے، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خصی جانور کی قربانی کرنا ثابت ہے، عن جابر رضي اللہ عنہ قال: ذبح النبي صلی اللہ علیہ وسلم یوم الذبح کبشین أملحین موجوئین (مشکاة) وفيالہدایة: ویجوز أن یضحی بالجماء والخصي لأن لحمہا أطیب) خصی جانور نہ ہونے پر مادہ جانور کی قربانی افضل ہے، افضلیت حاصل کرنے کے لیے قربانی کے موقع پر جانور کو خصی نہ کرنا چاہیے کیوں کہ خصی جانور کی قربانی افضل وبہتر اس لیے ہے کہ وہ فربہ اور اس کا گوشت عمدہ ہوتا ہے اور یہ دونوں چیزیں اس وقت حاصل ہوسکتی ہیں جب کہ جانور کو پہلے سے ہی خصی کردیا جائے، بعض لوگوں کا خصی کرنے کو جانور پر مطلقا ظلم قرار دینا درست نہیں، خصی کرنا جانور پر اس وقت ظلم ہوگا جب کہ عمل خصاء سے مقصد لہو ولعب ہو، فقہاء نے اس کو ناجائز لکھا ہے، لیکن اگر جانور کو خصی کرنے سے مقصد منفعت ہو تو یہ جائز ہے اور جب آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے خصی جانور کی قربانی کرنا ثابت ہوگیا تو اب ایک موٴمن کو اس میں کیا تردد ہونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند