عنوان: نائی کا پیشہ بالکلیہ حرام اور ممنوع نہیں ہے
سوال: مسئلہ یہ ہے کہ عیدالاضحی کے دنوں میں میرے ایک دوست کو محلہ والوں نے یہ کہہ کرقربانی کے حصہ کی دی ہوئی رقم واپس کردیایہ کہہ کر کہ اپ کا کمائی حرام ہے۔ کیونکہ آپ حجام ہے۔ اور اور آپکی کمائی حرام ہے، سوال یہ ہے کہ یہ پیشہ ابھی سیایجاد نہیں برسوں پراناہے۔ تو اس کے معنی یہ ہوا کہ اس پیشہ سے وابستہ تمام لوگوں کا کھانا پینا نماز روزہ حج زکاة وغیرہ یہاں تک کہ جو اولاد ہوئی ہے تو اس کے مطابق وہ سب حرام ہوں گے؟براہ کرم، ذرہ تفصیل سے جواب دیں کہ یہ پیشہ کب سے چلاآرہا ہے؟ اور یہ کہ ھمارے آباواجداد نے جو اعمال کیے وہ اگر ضائع ہوگئے تو اس کا گناہ کس کے سر ھوگا اگر ہمیں اب یہ بتایا جاتا ہے،تو ان کے لوگوں نے انھیں کیوں نہیں بتایا؟
جواب نمبر: 3913831-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 931-931/M=6/1433
حجامت یعنی نائی کا پیشہ بالکلیہ حرام اور ممنوع نہیں ہے، اگر حجّام ڈاڑھی کا بال نہیں مونڈتا تو اس کی کمائی پر حرام ہونے کا حکم نہیں، اور جس کی کمائی کا غالب حصہ حلال پر مشتمل ہو اس پر حرام کے احکام جاری نہ ہوں گے، اس کی نماز، زکاة اور قربانی وغیرہ سب نیکیاں درست ہیں، لیکن حجام عموماً ڈاڑھی کے بال کاٹنے اور مونڈنے سے اجتناب نہیں کرتا، جائز وناجائز ہرقسم کے بال کاٹتا ہے اس لیے اس کی کمائی حلال وحرام سے مخلوط ہوتی ہے، مسلمان کو خالص حلال وپاکیزہ پیشہ اختیار کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند