• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 36393

    عنوان: ایک بکرے کی قربانی سب کی طرف سے

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اگر میں ایک بکرے پر قربانی کرتا ہوں تو کیا وہ میری پوری فیملی کی قربانی ہوگی یا میرے اکیلے کی ہوگی؟ میں نے سنا ہے ایک بکرے کی قربانی میں ایک فیملی کی قربانی ہوتی ہیا ور اگر نہیں ہوتی ہے تو مجھے معلوم کرنا ہے کے بیل پر یا بکرے پر کیسے قربانی ہوتی ہے؟

    جواب نمبر: 36393

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 205=116-2/1433 قربانی ہرصاحب نصاب پر واجب ہے حدیث شریف میں ہے من کان لہ سعة ولم یضح فلا یقربن مصلانا یعنی جس کو وسعت ہو اور وہ قربانی نہ کرے، تو ہمارے مصلی کے قریب نہ آئے، پتہ چلا کہ اگر گھر میں ایک سے زائد صاحب نصاب ہوں تو ہرشخص پر قربانی واجب ہوگی، یعنی ہرفرض عبادت کی طرح اس کا بھی حال ہے اور بعض روایات میں جو صراحت آتی ہے کہ ایک بکرا، مینڈھا یا گائے تمام گھروالوں کی طرف سے کافی ہے تو یہ نفلی قربانی کے متعلق ہے، نفلی قربانی میں اس کی اجازت ہے کہ آدمی ثوا ب میں پورے گھروالے بلکہ تمام موٴمنین کو شریک کرلے اس کی واضح دلیل یہ بھی ہے کہ اگر ایک بکرا یا مینڈھا تمام موٴمنین کے لیے کاف ہوتاتو جن حدیثوں میں گائے کو سات کی طرف سے اور اونٹ کو سات کی طرف متعین کیا گیا اس کے کیا معنی ہوں گے، گائے میں اگر آٹھ شریک ہوجائیں تو بمقتضائے تحدید البقرة عن سبعة قربانی جائز نہیں ہوگی، ورنہ تحدید بے کار ہوجائے گی اور ظاہر ہے کہ ایک بھیڑ کا تمام امت کی طرف سے ہوجانا اور گائے کا آٹھ نو کی طرف سے نہ ہونا غیر معقول ہے، پس صحیح یہ ہے کہ قربانی ہرصاحب نصاب پر واجب ہے اور نفلی قربانی کا ثواب تمام گھر والوں کو یا تمام امت کو بخشا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند