• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 3382

    عنوان:

    عید قربانی کی کھال خود استعمال نہ کرے تو کس کا حق ہے؟ اگر قربانی کی کھال فروخت کی جائے اور پھر جمع شدہ رقم پر اجتماعی کام کیاجائے مثلا مسجد کا بجلی بل اداکرنا یا گاؤں کی بجلی کا ٹرانسفر ٹھیک کرنا یا روڈ تعمیر کرنا وغیرہ۔ کیا اس قربانی کے جمع شدہ پیسوں پر یہ تمام کرنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں اور اجتماعی کام پر صرف کیاجائے توکیا حکم ہوگا؟ کیا قربانی میں کوئی فرق آئے گا؟

    سوال:

    عید قربانی کی کھال خود استعمال نہ کرے تو کس کا حق ہے؟ اگر قربانی کی کھال فروخت کی جائے اور پھر جمع شدہ رقم پر اجتماعی کام کیاجائے مثلا مسجد کا بجلی بل اداکرنا یا گاؤں کی بجلی کا ٹرانسفر ٹھیک کرنا یا روڈ تعمیر کرنا وغیرہ۔ کیا اس قربانی کے جمع شدہ پیسوں پر یہ تمام کرنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں اور اجتماعی کام پر صرف کیاجائے توکیا حکم ہوگا؟ کیا قربانی میں کوئی فرق آئے گا؟

    جواب نمبر: 3382

    بسم الله الرحمن الرحيم

    326/ ب= 282/ ب

     

    قربانی کی کھال فروخت ہونے کے بعد اسکی رقم مثل زکاة کی رقم کے واجب التصدق ہوتی ہے یعنی اس رقم کو غریب و محتاج کو دے کر انھیں مالک بنانا ضروری ہے، اس رقم کو بجلی کا بل ادا کرنے میں، بجلی کا ٹرانسفر ٹھیک کرانے میں یا روڈ تعمیر کرانے میں یا اس طرح کے اور رفاہی کاموں میں یا اجتماعی کاموں میں صرف کرنا جائز نہیں، کیوں کہ ان امور میں تملیک کی صورت نہیں پائی جاتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند