• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 28103

    عنوان: عید الاضحی پر ہم چار بھائی اور ہماری بیویوں کے بیچ ایک گائے اور ایک بکرا لیاگیا ، عید والے دن دو بھائیوں نے محلے کی مسجد میں 7;30/ بجے عید کی نماز اداکی اور دوبھائی عید گاہ میں 9;30/ بجے جماعت کے لیے چلے گئے، جن دوبھائیوں نے پہلے نماز پڑھ لی تھی انہوں نے 8;30/ بجے قربانی کرلیا ۔ اب سوال یہ ہے کہ جن دو بھائیوں نے 8;30/ بجے تک نماز نہیں پڑھی تھی ، ان کی قربانی ہوئی یا نہیں؟

    سوال: عید الاضحی پر ہم چار بھائی اور ہماری بیویوں کے بیچ ایک گائے اور ایک بکرا لیاگیا ، عید والے دن دو بھائیوں نے محلے کی مسجد میں 7;30/ بجے عید کی نماز اداکی اور دوبھائی عید گاہ میں 9;30/ بجے جماعت کے لیے چلے گئے، جن دوبھائیوں نے پہلے نماز پڑھ لی تھی انہوں نے 8;30/ بجے قربانی کرلیا ۔ اب سوال یہ ہے کہ جن دو بھائیوں نے 8;30/ بجے تک نماز نہیں پڑھی تھی ، ان کی قربانی ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 28103

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 30=26-1/1432

    قربانی کے صحیح ہونے کے لیے شہر میں کسی بھی ایک جگہ عید کی نماز کا ہونا کافی ہے، جب ایک جگہ عید کی نماز ہوجائے توجنھوں نے نماز پڑھی ہے ان کے لیے اور جنھوں نے اب تک نہیں پڑھی ہے ان کے لیے بھی قربانی کرنا صحیح ہے۔
     صورت مسئولہ میں چونکہ شہر میں ایک جگہ عید کی نماز ہوچکی تھی اس لیے قربان کرنا صحیح ہوگا، اور جن لوگوں نے اب تک عید کی نماز نہیں پڑھی تھی ان کی طرف سے بھی قربانی درست ہوگئی۔ ”ولو ضحی بعد ما صلی أہل المسجد ولم یصل أہل الجبانة أجزأہ استحسانًا؛ لأنہا صلاة معتبرة حتی لو اکتفوا بہا أجزأتہم وکذا عکسہ“۔ (شامی ۹/۴۹۰ زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند