عنوان: میری بیوی خاتون خانہ ہے، اس کے نام کوئی جائداد نہیں ہے، اور نہ ہی اس کے پاس کوئی ذریعہ ٴ آمدنی ہے ، میں ہر ماہ اس کو اس کے ذاتی اخراجات کے لیے تھوڑی سی رقم دیتاہوں۔ اس کو اپنی شادی میں اس کے والدین کی طرف سے زیوارت ملے تھے نیز ہماری طرف سے بھی اس کو زیوارت دیئے گئے ہیں۔ تاہم ، وہ صاحب نصاب ہے، اس کے سونے کی زکاة میں اداکرتاہوں چونکہ اس کی کوئی امدنی نہیں ہے۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ اس کی طرف سے قربانی کرنے کے سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ کیااس پر قربانی واجب ہے؟ (۲) الحمد للہ، میں قربانی کرتاہوں، میں اس کے سونے کی زکاة دیتاہوں تو کیا اس کے سونے میرے نصاب میں شمار کئے جاسکتے ہیں؟ کیا صرف مجھ پر قربانی واجب ہوگی ، اس کے لیے قربانی کرنا ضروری نہیں؟ براہ کرم، ہماری رہنمائی فرمائیں۔
سوال: میری بیوی خاتون خانہ ہے، اس کے نام کوئی جائداد نہیں ہے، اور نہ ہی اس کے پاس کوئی ذریعہ ٴ آمدنی ہے ، میں ہر ماہ اس کو اس کے ذاتی اخراجات کے لیے تھوڑی سی رقم دیتاہوں۔ اس کو اپنی شادی میں اس کے والدین کی طرف سے زیوارت ملے تھے نیز ہماری طرف سے بھی اس کو زیوارت دیئے گئے ہیں۔ تاہم ، وہ صاحب نصاب ہے، اس کے سونے کی زکاة میں اداکرتاہوں چونکہ اس کی کوئی امدنی نہیں ہے۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ اس کی طرف سے قربانی کرنے کے سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ کیااس پر قربانی واجب ہے؟ (۲) الحمد للہ، میں قربانی کرتاہوں، میں اس کے سونے کی زکاة دیتاہوں تو کیا اس کے سونے میرے نصاب میں شمار کئے جاسکتے ہیں؟ کیا صرف مجھ پر قربانی واجب ہوگی ، اس کے لیے قربانی کرنا ضروری نہیں؟ براہ کرم، ہماری رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 2604901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2379=1535-10/1431
جب وہ (بیوی) صاحب نصاب ہے تو قربانی بھی اس کے ذمہ واجب ہے، اصل تو یہی ہے کہ زکاة وقربانی وہ خود اَدا کرے تاہم اگر اس کی اجازت سے آپ اس کی طرف سے بھی قربانی کردیا کریں جس طرح کہ زکاة ادا کرتے ہیں تو اس میں بھی شرعاً کچھ مانع نہیں ہے بلکہ بہترہے، اگر آپ تبرعاً اس (بیوی) کی طرف سے زکاة ادا کرتے ہیں تو زکاة ادا ہوجاتی ہے مگر بیوی کے مملوکہ سونے کو آپ کے نصاب میں کچھ دخل نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند