عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 163753
جواب نمبر: 163753
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1191-968/B=11/1439
(۱) قربانی کے بڑے جانور میں حصہ لینے سے بھی عقیقہ ادا ہوجاتا ہے، لہٰذا آپ بیٹے کی طرف سے دو اور بیٹی کی طرف سے ایک حصہ لیں۔
(۲) اس سلسلے میں مستحب یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرکے، ایک تہائی غریبوں کو صدقہ کردیا جائے، ایک تہائی اقرباء کے درمیان تقسیم کیا جائے اور ایک تہائی گھر میں رکھ لیں، البتہ اگر سارا گوشت گھر میں بھی پکالیں یا رکھ لیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ والأفضل أن یتصدق بالثلث ویتخذ الثلث ضیافة لأقربائہ وأصدقائہ ویدّخر الثلث ․․․ لو حب سالکل لنفسہ جاز (رد المحتار: ۹/ ۴۷۴، کتاب الأضحیة، ط: زکریا دیوبند) وکذا لو أراد بعضہم العقیقة عن ولد قد وُلِد لہ من قبل؛ لأن ذلک جہة التقرب بالشکر علی نعمة الولد (رد المحتار: ۹/ ۴۷۲، کتاب الأضحیة، ط: زکریا) سواء فرق لحمہا نیا أو طبخہ ․․․ واتخاذہ دعوة أولا․ رد المحتار: ۹/ ۴۸۵، کتاب الأضحیة/ قبیل باب الحظر والإباحة، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند